اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق ایجنسی (یو این ایچ سی آر) کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے ڈھاکہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بھاشن چار جزیرے پر "اپنی موجودگی کے اقدامات تیز تر کرنے" کا وعدہ کیا۔
Published: undefined
بنگلہ دیش نے کاکسس بازار کے قریب واقع پناہ گزینوں کے حد سے زیادہ بھرے ہوئے کیمپوں پر سے دباؤ کم کرنے کے لیے مزید تقریباً ایک لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاشن چار جزیرے پر بھیجنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ایک وقت یہ جزیرہ غیر آباد تھا اور وہاں اکثر سیلاب آنے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔
Published: undefined
تقریباً نو لاکھ 20 ہزار بے گھر روہنگیائی مسلمان اس وقت بنگلہ دیش کے مختلف پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ سن 2017 میں پڑوسی ملک میانمار میں مسلم اقلیتوں کے خلاف تشدد اور فوجی کارروائی سے جان بچانے کے لیے یہ لوگ کسی طرح بنگلہ دیش پہنچے تھے۔ امریکہ میانمار میں مسلم اقلیتوں کے خلاف فوجی کارروائی کو نسل کشی قرار دیتا ہے۔
Published: undefined
گرانڈی کا کہنا تھا،"بنگلہ دیش کی غیر حکومتی تنظیموں (این جی اوز) نے بھاشن چار جزیرے میں بہت کچھ امدادی اقدامات کیے ہیں اور اب اقو ام متحدہ کی ایجنسیاں حکومت کے ساتھ ہیں۔" انہوں نے مزید کہا،"ہمیں مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور میں اس حوالے سے حکومت کے ساتھ ہوں جس نے امدادی اقدامات تیز کرنے کی اپیل کی ہے۔"
Published: undefined
یو این ایچ سی آر نے بھاشن چار جزیرے پر رہنے والے پناہ گزینوں کی مدد اور حفاظت کے لیے بنگلہ دیشی حکام کے ساتھ گزشتہ برس ایک معاہدہ کیا تھا۔ وہاں تقریباً 20 ہزار پناہ گزینوں کو پہلے ہی منتقل کیا جاچکا ہے۔
Published: undefined
گرانڈی نے تاہم اعتراف کیا کہ روہنگیاوں کے لیے یو این ایچ سی آر کی طرف سے منظور شدہ سالانہ 881 ملین ڈالر کی امداد کا صرف 13 فیصد ہی انہیں مل پارہا، جو یقیناً تشویش کی بات ہے۔"میں یقیناً فکر مند ہوں، بھاشن چار میں مزید امداد کی ضرورت ہے۔ لیکن اب یوکرین اور پھر افغانستان اور بہت سارے دیگر بحران ہمارے سامنے ہیں جن کی وجہ سے ہمیں کافی جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔"
Published: undefined
گوکہ پناہ گزینوں کی اتنی بڑی تعداد کی مدد کے لیے بنگلہ دیش کی تعریف کی جاتی رہی ہے تاہم روہنگیاوں کے لیے کوئی مستقل جگہ تلاش کرنے میں ڈھاکہ کو ابھی تک کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ روہنگیا ئی لیڈروں کو پناہ گزینوں کو بھاشن چار جزیرے پر بھیجنے کے لیے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے اور جن سینکڑوں لوگوں کو اس جزیرے پر بھیجا گیا ہے وہاں کی خراب حالت کے سبب سمندر کے راستے فرار ہونے کی کوشش کرنے والوں کو بنگلہ دیش پولیس گرفتار کرلیتی ہے۔
Published: undefined
بھاشن چار جزیرہ ساحل سے تقریباً 60 کلومیٹر دور ہے اور وہاں اکثر سمندری طوفان آتے رہتے ہیں۔گرانڈی کا کہنا تھا کہ روہنگیاوں کے لیے مستقل اور دیر پاحل صرف میانمار واپسی ہے۔ انہوں نے کہا،"میں نے جن روہنگیا پناہ گزینوں سے ملاقات کی ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر حالات اجازت دیں تو وہ اپنے وطن واپس لوٹ جانا چاہتے ہیں۔ دنیا کو ان کی بے وطنی کے بنیادی مسئلے کو حل کرنا چاہئے تاکہ ان لوگوں کا خواب حقیقت بن سکے۔" انہوں نے بین الاقوامی برادری سے روہنگیا پناہ گزینوں کو فراموش نہ کرنے کی اپیل کی۔
Published: undefined
بنگلہ دیش نے روہنگیاوں کو کم از کم دو مرتبہ میانمار بھیجنے کی کوشش کی لیکن وہ اس کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہاں خطرہ اب بھی برقرار ہے اسی لیے وہاں سے پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا میانمار کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک دیگر ملک میں پناہ حاصل کرنے کے لیے سفر کے دوران روہنگیاوں کی ایک کشتی طوفان کی وجہ سے غرقاب ہوجانے سے کم از کم 16 افراد ہلاک ہوگئے۔ ہفتے کے روز میانمارکے ساحل سے دور پیش آنے والے اس واقعے میں چار افراد اب بھی لاپتہ ہیں جبکہ 35 دیگر کو بچالیا گیا ہے۔
Published: undefined
یواین ایچ سی آر کی ایشیا ڈائریکٹر اندریکا رتواتے نے ایک بیان میں کہا،"حالیہ سانحے نے اس حقیقت کو ایک بار پھر اجاگر کردیا ہے کہ میانمار میں روہنگیا کتنے مایوسی کا شکار ہیں۔ خطرناک سفر پر جانے اور بالآخر اپنی جان گنوا دینے والے بچوں، خواتین اور مردوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھنا یقیناً افسوس ناک ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز