اقوام متحدہ کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس اور چین تمام 13 طالبان رہنماؤں کے لیے سفر کی سہولت جاری رکھنے کی اجازت دینا چاہتے ہیں، جب کہ امریکہ اور مغربی ممالک طالبان کی جانب سے خواتین کے حقوق کی بحالی اور جامع حکومت کا وعدہ پورا نہ کرنے کے خلاف احتجاج کے طور پر ان طالبان رہنماؤں کی تعداد کم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
Published: undefined
سلامتی کونسل کے سفارت کاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روس اور چین نے جمعے کی شام امریکی تجویز پر غور کرنے کے لیے مزید وقت مانگا کیوں کہ اس ضمن میں ہونے والی بحث نجی نوعیت کی تھی۔
Published: undefined
اس طرح 13 طالبان عہدیداروں پر عائد سفری پابندیاں پیر یعنی 22 اگست تک ہی بحال ہو سکیں گی، جب روس اور چین امریکی تجویز کا جواب دیں گے۔
Published: undefined
سلامتی کونسل کے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ باقی 13 طالبان عہدیداروں کے لیے سفری چھوٹ کی میعاد ختم ہونے پر امریکہ نے جمعرات کو ان میں سے سات پر دوبارہ سفری پابندی عائد کرنے اور دیگر چھ کے لیے استثنیٰ برقرار رکھنے کی تجویز پیش کی لیکن ان کے سفر کو صرف قطر تک محدود رکھا گیا جہاں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
سفارت کاروں کے مطابق روس اور چین نے متبادل تجویز پیش کیں کہ تمام 13 طالبان عہدیداروں کو 90 دن کے لیے سفری چھوٹ دی جائے لیکن وہ صرف روس، چین، قطر اور علاقائی ممالک کا سفر کریں۔
Published: undefined
سفارت کاروں نے بتایا کہ روس اور چین نے امریکی تجویز پر اعتراض کیا جبکہ برطانیہ، فرانس اور آئرلینڈ نے روس اور چین کی تجویز کی مخالفت کی۔ ان ملکوں نے اصرار کیا کہ تمام 13 عہدیداروں کے لیے یہ استثنیٰ جاری نہیں رہ سکتا کیوں کہ طالبان نے خواتین کے حقوق، جامع حکومت کی تشکیل اور دیگر معاملات کے حوالے سے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔
Published: undefined
جمعے کی سہ پہر سفارت کاروں نے کہا کہ امریکہ نے اپنی تجویز پر نظرثانی کی ہے، جس کے تحت سات طالبان حکام پر سفری پابندی ہو گی اور دیگر چھ کے لیے سفری چھوٹ کو جغرافیائی حدود کی پابندی کے بغیر 90 دنوں کے لیے برقرار رکھا جائے گا۔ یہی وہ تجویز ہے، جس پر روس اور چین اب غور کر رہے ہیں۔
Published: undefined
پچھلے کئی برسوں سے طالبان کے درجنوں اراکین اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ اس وجہ سے ان پر سفری پابندیاں عائد ہیں، ان کے اثاثے منجمد ہیں اور ہتھیاورں کی خریدو فروخت پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ لیکن طالبان کے کئی عہدیداروں کو سفری پابندیوں سے مستشنیٰ رکھا گیا ہے تاکہ وہ افغانستان میں امن اور استحکام بحال کرنے کے لیے دنیا کے مختلف مقامات پر ہونے والے مذاکرات میں شامل ہو سکیں۔
Published: undefined
افغانستان میں اقوام متحدہ کے سیاسی مشن کی گزشتہ ماہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک برس کے دوران افغان خواتین سے ان کے بہت سے انسانی حقوق چھین لیے گئے، انہیں سیکنڈری اسکولوں میں تعلیم سے روک دیا گیا اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی۔
Published: undefined
طالبان کے خلاف پابندیوں کی نگرانی کرنے والی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے جون میں خواتین پر پابندیوں کے جواب میں طالبان کے دو عہدیداروں کے بیرون ملک سفر کرنے پر پابندی لگا دی تھی، جن میں قائم مقام نائب وزیر تعلیم سید احمد شید خیل اور ہائر ایجوکیشن کے قائم مقام وزیر عبدالباقی بصیر اول شاہ، جنہیں عبدالباقی حقانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined