شہريت کی يہ اسکيم سرمايہ کاروں اور خصوصی پيشوں سے وابستہ افراد کے ليے ہے، جن ميں سائنسدان اور ڈاکٹرز وغيرہ اور ان کے اہل خانہ شامل ہيں۔ دبئی کے رہنما اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شيخ محمد بن راشد المکتوم نے ہفتہ 30 جنوری کو ايک ٹوئٹر پيغام کے ذريعے مطلع کيا کہ ملکی کابينہ، اماراتی عدالتيں اور ايگزيکيٹو کونسلز اس کا فيصلہ کريں گے کہ کون شہريت کا اہل ہے۔ نئے قوانين کے تحت مذکورہ افراد اپنے آبائی ملکوں کی شہريت بھی رکھ سکتے ہيں يعنی قانونی شق ميں دوہری شہريت کی اجازت ہے۔
Published: undefined
اماراتی حکومت نے کہا ہے کہ شہريت سے متعلق قانون ميں ترميم کا مقصد اس ملک ميں موجود صلاحيتوں کی تکريم و حوصلہ افزائی کرنا اور مزيد اعلیٰ تعليم يافتہ افراد کو ملک کی جانب راغب کرنا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
متحدہ عرب امارات پاکستان سميت ديگر جنوبی ايشيائی ممالک اور دنيا بھر کے ملکوں کے پيشہ وارانہ افراد کی ايک من چاہی منزل رہا ہے۔ اس خليجی عرب ملک کی مجموعی آبادی ميں 88.52 فيصد لوگ غير ملکی ہيں جبکہ صرف 11.48 فيصد اماراتی ہيں۔ پاکستان، بنگلہ ديش، بھارت اور چند ديگر جنوبی ايشيائی افراد کا تناسب 59.48 فيصد ہے۔
Published: undefined
گو کہ ملازمت کے اعتبار سے دبئی، ابو ظہبی وغيرہ بہترين شہر ہيں مگر متحدہ عرب امارات ميں شہريت قريب نا ممکن سی بات تھی۔ گزشتہ سال اماراتی حکومت نے 'گولڈن ويزا‘ اسکيم متارف کرائی، جس کے ذريعے وہاں مقيم تارکين وطن و ملازمين کے ليے دس سال تک رہائش کی اجازت حاصل کرنا ممکن ہو گيا تھا۔ اب تازہ قانونی ترميم ميں شہريت کی راہ کھول دی گئی ہے۔
Published: undefined
فی الحال يہ واضح نہيں کہ آيا اس نئی اسکيم کی بدولت شہريت حاصل کرنے والے امارات کے پبلک ويلفيئر سسٹم سے مستفيد ہو پائيں گے يا نہيں۔ متحدہ عرب امارات ميں بلا معاوضہ تعليم، ہيلتھ کيئر، مکانات کے ليے قرض اور ديگر سہوليات کے ليے بھاری رقوم خرچ کی جاتی ہيں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined