سماج

متحدہ عرب امارات میں ہولوکاسٹ نصاب تعلیم کا حصہ

متحدہ عرب امارات نے ہولوکاسٹ کے موضوع کو باقاعدہ طور پر نصاب تعلیم کا حصہ بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ فی الحال اس بابت زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں ہولوکاسٹ نصاب تعلیم کا حصہ
متحدہ عرب امارات میں ہولوکاسٹ نصاب تعلیم کا حصہ 

مشرقِ وسطیٰ میں اس نوعیت کا یہ انوکھا فیصلہ ہے کہ اسکولوں میں دوسری عالمی جنگ کے دوران نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل عام کے موضوع کو نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ متحدہ عرب امارات اس موضوع کی بابت کیا پڑھائے گا اور یہ سلسلہ کب سے شروع ہو گا۔

Published: undefined

جنوری کے آغاز پر متحدہ عرب امارات کے امریکا میں قائم سفارتخانے نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا تھا کہ یہ عرب ملک پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے نصاب تعلیم میں ہولوکاسٹ کو شامل کرنے جا رہا ہے۔ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ اقدام ابراہیمی معاہدے کے تناظر میں کیا جا رہا ہے۔ دو برس قبل اس معاہدے کے ذریعے متحدہ عرب امارت کے ساتھ ساتھ بحرین، مراکش اور سوڈان نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کیے تھے۔

Published: undefined

اس سے قبل انیس سو اناسی میں مصر اور انیس سو چورانوے میں اردن اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کر چکے ہیں تاہم متعدد عرب ممالک اسرائیل کو اب بھی تسلیم نہیں کرتے۔ اب لیکن متحدہ عرب امارات اس معاملے میں قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے ہولوکاسٹ کی تاریخ کو نصابی کتب میں شامل کر رہا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ہولوکاسٹ بہ طور ایک عام نصابی موضوع عرب دنیا میں ایک انوکھی بات ہو گی۔

Published: undefined

گزشتہ برس متحدہ عرب امارات کی وفاقی قومی کونسل کے ایک رکن علی النوعیمی نے کہا تھا کہ ہولوکاسٹ کے متاثرین کو یاد کرنا نہایت ضروری ہے۔

Published: undefined

متحدہ عرب امارات کے اس اعلان کو اسرائیلی وزارت خارجہ نے خوش آئند قرار دیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس بابت ٹوئٹر پر عربی زبان میں کی گئی ایک ٹوئٹ میں اس اقدام کو 'تاریخی‘ قرار دیا۔ امریکی مندوب برائے انسداد سامیت دشمنی ڈیبرہ لِپشڈٹ نے بھی اس منصوبے کی تعریف کی ہے اور توقع ظاہر کی کہ دیگر ممالک بھی یہی راستہ اختیار کریں گے۔

Published: undefined

مزید معلومات دستیاب نہیں

فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ نصابی کتب میں ہولوکاسٹ سے متعلق کیا مواد شامل کیا جا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے ایک اخبار دی نیشنل کے مطابق اس سلسلے میں یروشلم کے یاد واشم ورلڈ ہولوکاسٹ یادگاری سینٹر اور اسکولوں میں ثقافتی برداشت اور امن کی نگرانی کرنے والے اسرائیلی برطانوی انسٹیٹیوب IMPACT-SE سے معاونت لی جا رہی ہے۔

Published: undefined

IMPACT-SE کے سربراہ مارکس شیف نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا تھا کہ ان کا ادارہ بہ خوشی ہولوکاسٹ سے متعلق تمام تر ضروری معلومات اور تجاویز فراہم کرنے کو تیار ہے۔ اس ادارے کی جانب سے تاہم اب تک اس سلسلے میں کوئی حتمی مسودہ تیار نہیں کیا گیا ہے جبکہ یاد واشم کو بھی کوئی مجوزہ مسودہ موصول نہیں ہوا ہے۔ مقامی اخبار دی نیشنل کے مطابق نصابی کتب کے لیے ہولوکاسٹ سے متعلق ایک حتمی مسودہ تیاری کے مراحل میں ہے تاہم اس کی اشاعت کی کوئی حتمی تاریخ فی الحال نہیں دی گئی ہے۔

Published: undefined

یہودی برادری کو فخر

متحدہ عرب اماراتمیں مقیم یہودی اقلیت نے اس پروجیکٹ کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے ایک 'قابل فخر منصوبہ‘ قرار دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی یہودی برادری کے سربراہ ایلکس پیٹرفروئنڈ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ''ہولوکاسٹ کی تعلیم دے کر متحدہ عرب امارات یہ بتانا چاہتا ہے کہ جب مختلف مذاہب یا ثقافتوں سے وابستہ لوگ ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، تو کیا ہوتا ہے۔‘‘

Published: undefined

پیٹرفروئنڈ کا تعلق بیلجیم سے ہے اور وہ سن دو ہزار چودہ سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔ ان کے گرینڈ پیرنٹس کو ہولوکاسٹ میں قتل کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined