سماج

بنگلہ دیش: ہجوم کا پناہ گزین کیمپ پر حملہ، دو روہنگیا رہنما ہلاک

پولیس کے مطابق روہنگیاؤں کے ایک گروپ نے بنگلہ دیش میں دو روہنگیا پناہ گزین کیمپوں کے رہنماوں پر حملہ کر دیا۔ میانمار میں فوجی جنتا سے جنگ کرنے والے ایک باغی گروپ کا ان ہلاکتوں سے تعلق ہو سکتا ہے۔

بنگلہ دیش: ہجوم کا پناہ گزین کیمپ پر حملہ، دو روہنگیا رہنما ہلاک
بنگلہ دیش: ہجوم کا پناہ گزین کیمپ پر حملہ، دو روہنگیا رہنما ہلاک 

بنگلہ دیش پولیس نے بتایا کہ دو روہنگیا رہنما ایک ہجوم کے ہاتھوں ہلاک کر دیے گئے۔ بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں میں سکیورٹی کی مجموعی صورت حال مسلسل زیادہ خطرناک ہوتی جارہی ہے۔ ان کیمپوں میں تقریباً 10 لاکھ پناہ گزین مقیم ہیں۔

Published: undefined

پولیس کے ایک ترجمان فاروق احمد نے بتایا کہ یہ دونوں رہنما ہفتے کے روز دیر رات کیمپ نمبر 13 میں مارے گئے۔ انہوں نے ان حملوں کو حالیہ مہینوں کے بدترین حملوں میں سے ایک قرار دیا۔

Published: undefined

پولیس ترجمان کا کہنا تھا، "ایک درجن سے زائد روہنگیا شرپسندوں نے 38 سالہ مولوی محمد یونس کو ہلاک کر دیا، جو کیمپ نمبر13 کے مجموعی نگراں تھے۔ شرپسندوں نے ایک اور رہنما 38 سالہ محمد انور کو بھی مار ڈالا۔ مولوی یونس کی موقع پر ہی موت ہوگئی جب کہ انور نے ہسپتال میں دم توڑ دیا۔"

Published: undefined

روزنامہ ڈھاکہ ٹریبیون نے اطلاع دی ہے کہ ان حملوں کے بعد جائے وقوعہ پر قانون نافذ کرنے والے اہلکاربڑی تعداد میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔ تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں ابھی تک کسی کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے اور نہ ہی کسی پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

Published: undefined

حملے کا ذمہ دار کون ہے؟

بنگلہ دیش پولیس کی ایلیٹ یونٹ کے ایک سینیئر عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ میانمار میں فوج کے خلاف لڑنے والے ایک باغی گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) کے ان حملوں میں ملوث ہونے کا امکان ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا،"میانمار میں داخلی تصادم سے بنگلہ دیش کے پناہ گزین کمیپوں میں بھی سکیورٹی کی صورت حال متاثر ہو رہی ہے۔" روہنگیا رہنماوں اور مقتول میں سے ایک کے بھانجے نے بھی اس بات سے اتفاق کیا اور اے آر ایس اے کو اس کے لیے مورد الزام ٹھہرایا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ امریکہ کے وائٹ ہاوس کا دورہ کرنے والے روہنگیا رہنما محب اللہ کو گزشتہ ستمبر میں قتل کر دیا گیا تھا اور ان کے قتل کے لیے مذکورہ گروپ کے کئی افراد پر الزامات عائد کیے گئے تھے۔ محب اللہ کے قتل کے بعد اے آر ایس اے کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور اس کے 8000 اراکین گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

Published: undefined

تشدد کے واقعات میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟

مختلف گروہوں کے درمیان یابا میتھا میفٹامائن نامی ایک نشہ آور دوا کی غیر قانونی تجارت پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لڑائی تیز ہوگئی ہے۔ یہ نشہ آور گولی میتھامیفٹامائن اور کیفین کو غیر قانونی طریقے سے ملا کر تیار کی جاتی ہے۔

Published: undefined

بنگلہ دیشی حکام کا بھی کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں انہوں نے تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا ہے۔ تشدد کے ان واقعات کے دوران پناہ گزینوں کے سویلین رہنماوں کو خاص طورپر نشانہ بنایا جاتا ہے، بعض رہنماوں کو اغوا کرلیا گیا ہے اور کچھ دیگر کو قتل بھی کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

روہنگیا کون ہیں؟

بنگلہ دیش کے ہمسایہ ملک میانمار کی فوج نے سن 2017 میں روہنگیا برادری کو نشانہ بنانا شروع کیا، ان میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ اقوام متحدہ میانمار فوج کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کی تحقیقات کر رہی ہے اور یہ پتہ لگا رہی ہے کہ آیا یہ نسل کشی کا معاملہ تو نہیں ہے۔

Published: undefined

میانمار فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں لاکھوں افراد اپنا گھربار چھوڑ کر بنگلہ دیش بھاگ گئے، جہاں انہیں میانمار کی سرحد کے قریب کاکس بازار میں واقع کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined