سماج

200 سے زائد سابق افغان اہلکاروں کا ماورائے عدالت قتل، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک سابق افغان حکومتی اور سکیورٹی فورسز کے دو سو سے زائد اہلکاروں کا ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے۔

200 سے زائد سابق افغان اہلکاروں کا ماورائے عدالت قتل، اقوام متحدہ
200 سے زائد سابق افغان اہلکاروں کا ماورائے عدالت قتل، اقوام متحدہ 

بائیس اگست کو اقوام متحدہ کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق دو سال قبل افغانستان میں طالبان کے کابل پر قبضے اور دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک 200 سے زائد سابق حکومتی اور سکیورٹی اہلکاروں کا ماورائے عدالت قتل ہوا۔ افغانستان میں یو این اسیسٹنس فورسز نے طالبان جنگجوؤں کا سب سے زیادہ نشانہ بننے والے گروپوں کے ضمن میں بتایا کہ ان کا تعلق سابق فوج اور پولیس سے تھا۔

Published: undefined

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 2021ء سے لے کر رواں سال یعنی 2023 ء کے جون کے ماہ کے اواخر تک سابق افغان حکومت اور سکیورٹی فورسز کے سابق اہلکاروں کے ساتھ 800 سے زائد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویز کیا گیا ہے۔ افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے حتمی انخلاء کے ساتھ ہی طالبان نے پورے افغانستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ امریکہ کی تربیت یافتہ اور حمایت یافتہ افغان افواج تباہ ہو گئیں اور طالبان کی پیش قدمی جس شدت سے ہوئی اُس کے نتیجے میں سابق افغان صدر اشرف غنی جان بچا کر ملک سے فرار ہو گئے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی اس تازہ ترین رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ،''افغانستان میں افراد کو ڈی فیکٹو طالبان سکیورٹی فورسز قتل کرنے سے پہلے حراست میں لیا کرتے تھے، اکثر مختصر عرصے کے لیے اور اُس کے بعد انہیں حراست کے دوران موت کے گھاٹ اتار دیتے تھے۔ بعض کیسز میں ان افراد کو کسی نا معلوم مقام پر لے جاتے اور وہاں ان کو قتل کر کے یا تو ان کی لاش ان کی فیملی کے حوالے کر دیتے یا لاش کو کسی مقام پر دفن کر دیتے تھے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی اس مذکورہ رپورٹ کی اشاعت کیساتھ ساتھ یو این ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ترک نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں انہوں نے سابق افغان حکومت اور سکیورٹی فورسز سے منسلک افراد کے ساتھطالبان کے اس بہیمانہ سلوک کی سنجیدہ تصویر کشی کی ہے۔ فولکر ترک کے بقول، ''اس سے بھی بڑھ کر ظلم یہ تھا کہ انہیں یقین دلایا گیا تھا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ انہیں نشانہ نہیں بنایا جائے گیا، یہ لوگوں کے اعتماد کے ساتھ خیانت ہے۔‘‘

Published: undefined

ترک نے افغانستان کے موجودہ طالبان حکمرانوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کوپورا کریں، انسانی حقوق کی مزید خلاف ورزیوں کو روکنے اور مجرموں کو پکڑ کر انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیں۔‘‘

Published: undefined

کابل پر دوبارۃہ قبضے اور اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان کو کوئی خاطر خواہ مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ دریں اثناءطالبان کی زیر قیادت افغان وزارت خارجہ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ طالبان اہلکار یا ملازمین کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کسی بھی معاملے سے لاعلم تھے۔ ایک بیان میں کہا گیا،''امارت اسلامیہ کے اداروں کے ملازمین اور سکیورٹی اہلکاروں کی طرف سے سابق حکومت کے ملازمین اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے خلاف مقدمے کے بغیر یا ماورائے عدالت قتل، حراست، تشدد اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیاں رپورٹ نہیں کی گئیں۔‘‘

Published: undefined

یو این اے ایم اے نے سابق حکومتی اہلکار اور افغان سکیورٹی فورس کے ارکان کی جبری گمشدگی کے کم از کم 14 واقعات کو دستاویز کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو اکتوبر 2021 ء کو مغربی صوبہ ہرات کی خواتین کی جیل کی سربراہ عالیہ عزیزی کام سے گھر واپس نہیں آئیں۔ ان کا محل وقوع اب تک نامعلوم ہے۔ مبینہ طور پر تحقیقات شروع کیے جانے کے باوجود ان کی گمشدگی کی تحقیقات طالبان نے جاری نہیں کیں اور نہ ہی ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی بھی معلومات موجود ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ نے سابق حکومتی اہلکاروں اور افغان سکیورٹی فورسز کے ارکان کی 424 سے زیادہ صوابدیدی گرفتاریوں اور حراستوں کو دستاویزی شکل دی ہے۔ جبکہ تشدد اور ناروا سلوک کے 144 سے زائد واقعات پیش آنے کو ریکارڈ کیا گیا ہے، جن میں پائپ یا کیبلز سے مارنے پیٹنے، زبانی دھمکیوں اور حراساں کرنے کے واقعات کے علاوہ دیگر بدسلوکی کے واقعات بھی شامل ہیں۔ طالبان نے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ابتدائی طور پر سابق حکومت اور بین الاقوامی افواج سے منسلک افراد کے لیے عام معافی کا وعدہ کیا تھا، تاہم ان وعدوں کو برقرار نہیں رکھا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined