سماج

دو مختلف واقعات میں دو بیٹیاں اپنے ہی باپ کے ہاتھوں قتل

پاکستان میں رونما ہونے والے دو مختلف واقعات میں دو نو عمر لڑکیوں کو ان کے اپنے ہی والد نے قتل کر دیا ہے۔ اس ملک میں صنفی بنیاد پر تشدد میں اضافے کی یہ تازہ ترین مثالیں ہیں۔

پاکستان، دو مختلف واقعات میں دو بیٹیاں اپنے ہی باپ کے ہاتھوں قتل
پاکستان، دو مختلف واقعات میں دو بیٹیاں اپنے ہی باپ کے ہاتھوں قتل 

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں صنفی تشدد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایک تازہ ترین واقعے کا تعلق پاکستانکے پسماندہ اور قدامت پسند شمال مغربی علاقے چارسدہ سے ہے۔ اس شمال مغربی علاقے میں منگل کو پولیس نے بڑے پیمانے پر چھاپے مار کارروائی جاری رکھی۔

Published: undefined

باپ کے ہاتھوں بیٹی کے قتل کا پہلا واقعہ

خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں گزشتہ اتوار کو ایک 18 سالہ لڑکی کو اُس کے والد نے مبینہ طور پر گولی مار کر موت کی نیند سلا دیا۔ وجہ یہ تھی کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس کے ماخذ یا نوعیت کے بارے میں تاحال مصدقہ تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں۔ ایک علاقائی سرکاری اہلکار محمد منیر کے مطابق یہ ویڈیو متاثرہ اٹھارہ سالہ لڑکی کی رقص کرتے ہوئے بنائی گئی تھی۔ باپ نےبیٹی کو ویڈیو میں رقص کرتے دیکھا اور ''ان کی غیرت جاگ اُٹھی‘‘ اور غصے میں آ کر انہوں نے اپنی بیٹی کا قتل کر دیا۔

Published: undefined

باپ کے ہاتھوں بیٹی کے قتل کا دوسرا واقعہ

چار سدہ میں رونما ہونے والے مذکورہ قتل کے واقعے کے چند گھنٹے بعد ہی پاکستان کے جنوبی شہر کراچی میں اپنی پسند کی شادی کرنے والی ایک 19 سالہ لڑکی کو اُس کے باپ نے کمرہ عدالت کے دروازے پر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ پولیس اہلکار شبیر احمد نے قتل کے اس واقعے کی خبر عام کی۔

Published: undefined

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق ہر سال پاکستان میں خاندانی عزت و ناموس کو بچانے کے بہانے ایک ہزار سے زائد افراد کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات میں ملوث زیادہ تر افراد کو ''سرپرستوں کی طرف سے معافی‘‘ کے قانون کے تحت رہائی مل جاتی ہے۔

Published: undefined

قوانین ناقص کیوں ہیں؟

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق اس ملک میں 2016 ء میں اس قانون کو جزوی طور پر ختم کرنے کی منظوری دی گئی تھی لیکن یہ قانون کی اس متنازعہ شق کو روکنے کے لیے کافی ثابت نہ ہو سکی۔ دریں اثناء وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے یوتھ افیئرز شیزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ پاکستان میں صنف کی بنیاد پر پُرتشدد واقعات ایک وباء بن چکے ہیں۔

Published: undefined

ہیومن رائٹس کی ماہر ایک وکیل سارہ ملکانی نے کہا،''اگر ریاست اور معاشرہ اس طرح کے واقعات کے پیچھے کار فرما ذہنیت پر توجہ دے تو قتل کی ایسی وارداتیں روکی جا سکتی ہیں‘‘۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined