برطانیہ کی حکمراں کنزرویٹیو پارٹی کے اراکین پارلیمان نے وزیر اعظم بورس جانسن کا جانشین منتخب کرنے کے لیے بدھ کے روز ووٹ ڈالے، جس میں سابق وزیر خزانہ رشی سوناک اور وزیر خارجہ لز ٹروس بالترتیب 137 اور 113 ووٹ لے کر پہلے اور دوسرے نمبر پر آئے۔ وزیر تجارت پینی مورڈینٹ 105 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہیں اور وہ پارٹی کے نئے سربراہ کے انتخاب کی دوڑ سے باہر ہوگئیں۔
Published: undefined
اب پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا اور فاتح کنزرویٹیو پارٹی کے لیڈر کے ساتھ ہی جانسن کے جانشین کے طورپر برطانیہ کا نیا وزیر اعظم بھی ہو گا۔
Published: undefined
کووڈ انیس کے دوران لاک ڈاون کی خلاف ورزیوں کے علاوہ کئی دیگر اسکینڈلز کی وجہ سے جانسن کو رواں ماہ اپنے عہدے سے مجبوراً استعفی دینا پڑا تھا۔
Published: undefined
بدھ کے روز ووٹنگ سے قبل جانسن برطانوی وزیر اعظم کے طور پر آخری مرتبہ پارلیمان کے ایوان میں حاضر ہوئے اور انہوں نے ایک بحث میں بھی حصہ لیا۔ بعد میں انہوں نے ووٹنگ کے معاملے پر ہنستے ہوئے کہا،"میں نے اس پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی۔"
Published: undefined
بورس جانسن پر کنزرویٹیو پارٹی کے لیڈر کے عہدے سے استعفی دینے کے لیے دباو ڈالنے کے خاطر درجنوں سرکاری حکام نے اپنے اپنے استعفے سونپ دیے تھے۔ جس کے بعد وزیر اعظم جانسن نے پارٹی کے لیڈر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
بدھ کے روز پارلیمان سے اپنے آخری خطاب کے دوران جانسن نے اپنے ممکنہ جانشین کو مشورے بھی دیے۔ انہوں نے کہا، "امریکیوں کے قریب رہیں۔ یوکرینیوں کا ساتھ دیں۔ دنیا میں ہر جگہ آزادی اور جمہوریت کے لیے ساتھ کھڑے ہوں۔"
Published: undefined
جانسن نے کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی حکومت کے اقدامات اور ماسکو کے خلاف کییف کی حمایت جاری رکھنے کی بھی تلقین کی۔ انہوں نے کہا،" اس ملک کو وبا سے نکالنے کے لیے اور ایک ملک کو بربریت سے بچانے کے لیے ہم نے مدد کی، میں نے مدد کی۔ اور ہمیں یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہیے۔"
Published: undefined
برطانوی انتخابی نظام کے مطابق کسی عام انتخاب کے بغیر بھی وزیر اعظم تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ جمعرات کے روز پارلیمان کو موسم گرما کی تعطیلات کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ کنزرویٹیو پارٹی کے اراکین اب اگلے چھ ہفتے کے دوران اپنا نیا رہنما منتخب کریں گے۔ اس الیکشن میں پارٹی کے تقریباً دو لاکھ اراکین حصہ لیں گے۔ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار اس کے بعد وزیر اعظم بھی بن جائے گا۔ نتائج کا اعلان 5 ستمبر کو ہوگا۔ اپنا جانشین منتخب ہونے تک بورس جانسن ملک کے کارگزار وزیر اعظم رہیں گے۔
Published: undefined
بھارتی نژاد42 سالہ رشی سوناک سابق وزیر خزانہ ہیں۔ ان کی نیک نامی کو اس وقت دھچکا لگا جب یہ انکشاف ہوا کہ انہوں نے کووڈ انیس کی وبا کے عروج کے دوران لاک ڈاون کی ضابطہ شکنی کی تھی۔ بھارت میں رشی سوناک سے بہت ساری امیدیں وابستہ کی جارہی ہیں۔
Published: undefined
ووٹنگ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ لز ٹروس کو کنزرویٹیو پارٹی کے اراکین میں کافی مقبولیت حاصل ہے۔ 46 سالہ ٹروس مابعد بریگزٹ تجارتی ضابطے طے کرنے کے لیے ہونے والی بات چیت میں برطانیہ کی قیادت کررہی ہیں۔ وہ یورپی یونین کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کے لیے بھی جانی جاتی ہیں۔واضح رہے سوناک اور ٹروس کے درمیان کئی پالیسی امور پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula
تصویر: پریس ریلیز