پولیس نے شبے کی بنیاد پر دو پاکستانی مردوں کو تفتیش کے سلسلے میں حراست میں لے لیا ہے۔ مائرہ ذوالفقار دو ماہ قبل پاکستان ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے گئی تھیں اور وہ لاہور میں ایک فلیٹ میں اپنی سہیلی کے ہمراہ رہ رہی تھیں۔
Published: undefined
پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق مائرہ کے جسم پر تشدد کے نشان موجود تھے اور انہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ مائرہ کے دوست محمد نذیر نے پولیس کو بتایا کہ ایک شخص مائرہ سے شادی کرنے کا خواہشمند تھا اور اس نے مائرہ کو دھمکی دی تھی کہ اس سے شادی سے انکار کرنے کے نتیجے میں اسے 'شدید نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
Published: undefined
پاکستان میں سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ جسٹس فار مائرہ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس حوالے سے صحافی آفیہ سلام کے بقول، ''اب وہ سب لوگ کہاں ہیں جو میرا جسم میری مرضی کے نعرے پر غصے سے آگ بگولا ہو جاتے ہیں۔ اب بھی آپ سمجھتے ہیں کہ ایسے معاشرہ میں یہ نعرہ غلط ہے؟ جہاں خاتون کی مرضی کی کوئی حیثیت نہیں، جہاں اس کی نا کو نا نہیں سمجھا جاتا۔‘‘
Published: undefined
صحافی دیا حدید کا کہنا تھا، ''زہریلی مردانگی کا مطلب ہے کہ ایک خاتون شادی سے انکار کرے تو اسے قتل کر دو۔‘‘
Published: undefined
اسکائی نیوز کو اس حوالے سے دیے گئے ایک بیان میں 'فارن اینڈ کامن ویلتھ ڈولیپمنٹ آفس‘ کا کہنا تھا، ''ہم برطانوی خاتون کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں جو پاکستان میں ہلاک ہوئی۔ ہم مقامی انتظامیہ سے اس کیس سے متعلق مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ اس مشکل وقت میں ہماری ہمدردی متاثرہ خاندان کے ساتھ ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined