بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کی رہائشی پریتی ورما نے ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا کہ لاک ڈاؤن کی صورتحال میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا تھا اور انتہائی سخت حالات کے بعد آخرکار ان بچوں کی ولادت ممکن ہو سکی۔ اسی لیے انہوں نے ان کا نام عالمی وبا کورونا اور کووڈ رکھا تاکہ انہیں یاد رہے کہ کن حالات سے گزرنے کے بعد ان کی پیدائش ممکن ہوئی تھی۔
Published: undefined
پریتی نے بتایا کہ ریاستی دارالحکومت رائے گڑھ میں ستائیس مارچ کو ان کے ہاں ایک لڑکے اور لڑکی کی پیدائش ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اور ان کا شوہر اکیلے ہو کر رہ گئے تھے، اور زچگی کے وقت ان کا کوئی بھی رشتہ دار ان کی مدد کو نہیں پہنچ سکا تھا۔
Published: undefined
پریتی کے بقول، ''اس رات ٹریفک بند تھی۔ ہم بہت مشکل سے ہسپتال پہنچے۔ اتنے مشکل حالات میں ان بچوں کی کامیاب پیدائش ہوئی تو ہم نے سوچا کہ ان کا نام بھی انوکھا اور یادگار ہونا چاہیے۔‘‘ جڑواں بچوں کی ماں نے مزید کہا کہ دراصل یہ نام ہسپتال سٹاف نے تجویز کیے اور انہیں بہت پسند آئے۔
Published: undefined
جڑواں بچوں کے والد اینی ورما نے ٹیلی فون پر ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا، ''یہ نام بہت خوبصورت بھی ہیں۔ کورونا کا لاطینی زبان میں مطلب کراؤن ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ساتھ ہی ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان ناموں سے وابستہ عوامی خوف دور ہو سکے اور لوگ حفظان صحت کے اصولوں پر توجہ مرکوز کر سکیں۔
Published: undefined
نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے دیگر ممالک کی طرح بھارت بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ بھارت میں چودہ اپریل سے ملک گیر لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جو ابتدائی طور پر تین ہفتے جاری رہے گا۔ حالیہ دنوں کے دوران بھارت میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ بھی نوٹ کیا گیا ہے۔ تازہ اعدادوشمار کے مطابق ہفتے تک بھارت میں کم ازکم تین ہزار افراد اس عالمی وبا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ اڑسٹھ اموات رپورٹ کی جا چکی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز