بھارتی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں ایک 12سالہ بچی کا ریپ اور اس کے بعد اس کے ساتھ سماج کے رویے نے انسانیت کو شرمسار کردیا ہے۔ اس افسوس ناک واقعے کی تصویریں سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہو گئی ہیں۔ یہ واقعہ بی جے پی کی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش میں مندروں کے شہر اجین سے صرف 12 کلومیٹر دور واقع باڈ نگر روڈ پر پیش آیا۔
Published: undefined
سی سی ٹی وی کیمرے میں قید فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بارہ سالہ بچی ریپ کے بعد، نیم برہنہ حالت میں،جب کہ اس کے جسم سے خون بہہ رہا تھا، ایک ایک دروازے پر دستک دے کر لوگوں سے مدد کے لیے گڑگڑاتی رہی۔ لوگ اس پر ایک نگاہ ڈالتے اور مدد دینے سے انکار کردیتے۔ حتی کہ مدد مانگنے پر ایک شخص نے تو اسے دھتکار کر بھگا دیا۔ ایسے واقعات اب عام ہوتے جارہے ہیں اور سماج میں بھی ان کے حوالے سے سرد مہری بڑھتی جا رہی ہے۔
Published: undefined
ایک چیتھڑے سے اپنے جسم کو بمشکل ڈھانپتی ہوئی متاثرہ بچی آخر کار ایک آشرم تک پہنچ گئی، جہاں کے پجاری کو اس کے ساتھ جنسی تشدد کیے جانے کا شبہ ہوا۔ اس نے بچی کو ایک تولیہ سے ڈھانپ دیا اور فوری طورپر ضلع ہسپتال لے گیا۔ جہاں طبی معائنے میں اس کے ساتھ ریپ کی تصدیق ہو گئی۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچی کو سنگین زخم آئے ہیں اور اسے بہتر علاج کے لیے اندور لے جایا گیا۔
Published: undefined
پولیس نے بتایا کہ بچی کو خون کی ضرورت تھی جو فراہم کردی گئی اور اب اس کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ بچی سے اس کا نام اور پتہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ جواب دینے کی حالت میں نہیں تھی۔
Published: undefined
اس واقعے کے بعد نامعلوم افراد کے خلاف ریپ کا کیس درج کرلیا گیا ہے۔ اس میں بچوں کو جنسی تشدد سے تحفظ فراہم کرنے کے متعلق خصوصی قانون (پوسکو) کے سخت ضابطے شامل کیے گئے ہیں۔ اجین پولیس کے سربراہ سچن شرما نے بتایا کہ مجرموں کی جلد از جلد شناخت اور انہیں گرفتار کرنے کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ طبی معائنے میں ریپ کی تصدیق ہوئی ہے۔ ہم نے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی ہے اور اس پر مسلسل نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اور لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر انہیں کوئی اطلاع ملے تو پولیس کو فوراً مطلع کریں۔"
Published: undefined
متاثرہ بچی کے ساتھ زیادتی کا مقام اور اس کی رہائش گاہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس سربراہ نے بتایا کہ "ابھی اس کی چھان بین کی جارہی ہے۔ بچی ابھی یہ بتانے کے قابل نہیں ہے کہ وہ کہاں کی رہنے والی ہے لیکن اس کے لہجے سے لگتا ہے کہ اس کا تعلق اترپردیش کے پریاگ راج(سابقہ الہ آباد) سے ہے۔"
Published: undefined
اس ہولناک واقعے نے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت والی ریاست مدھیہ پردیش میں خواتین کے خلاف تشدد کے افسوس ناک واقعات کی طرف ایک بار پھر سب کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر دو ایسی ریاستیں ہیں جہاں سن 2019 اور 2021 کے درمیان خواتین اور لڑکیوں کے لاپتہ ہوجانے کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے۔
Published: undefined
نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے اعدادو شمار کے مطابق سن 2021 میں مدھیہ پردیش میں عورتوں کے ساتھ ریپ کے سب سے زیادہ 6462 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ ان میں سے 50 فیصد سے زیادہ نابالغ بچیوں کے ساتھ پیش آئے۔ گویا ہر روز 18 خواتین یا بچیوں کا ریپ کیا گیا۔
Published: undefined
تجزیہ کاروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ریپ اور جنسی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ بیشتر خواتین اور ان کے خاندان سماجی بدنامی کے خوف سے ایسے واقعات کو پولیس کے پاس نہیں لے جاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ نیشنل ہیرالڈ