دارالحکومت نئی دہلی سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ہندوستانی وزراء کی کوشش تھی کہ وہ عوام کو سوشل میڈیا پر بتائیں کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم مودی کی حکومت کتنے ’شاندار‘ کام کر رہی ہے۔ لیکن ان کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ، اے ایف پی کے مطابق، ان دونوں سیاست دانوں کے ’منہ شرم سے سرخ ہو گئے‘۔
Published: undefined
Published: undefined
؟
Published: undefined
جن دو ہندوستانی وزراء کو یہ شرمندگی ہوئی، ان میں سے ایک ریلوے کے وفاقی وزیر پییُوش گوئل تھے۔ انہوں نے مودی کے ’میڈ ان انڈیا‘ کے سیاسی نعرے کو زیادہ مقبول بنانے کے لیے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ اس ویڈیو میں بظاہر ہندوستان کی پہلی تیز رفتار ریل گاڑی دکھائی گئی تھی، جو بہت زیادہ رفتار کے ساتھ سفر میں تھی۔
Published: undefined
لیکن ٹوئٹر پر ہندوستانی صارفین نے اسی ویڈیو کی وجہ سے ریلوے کے وزیر کو شدید تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا کیونکہ ویڈیو میں ٹرین کی رفتار کو ایڈیٹنگ کے دوران اصل رفتار سے دوگنا تیز رفتار سے دوڑتے ہوئے دکھایا تھا۔
Published: undefined
اس بارے میں ایک ہندوستانی صارف نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’وزیر ریلوے کا بہت شکریہ! انہوں نے ویڈیو کو دوگنا رفتار سے چلا کر ٹرین کو سیمی ہائی اسپیڈ بنا دیا ہے۔ لیکن اگر وہ ایڈیٹنگ میں ویڈیو کو چھ گنا زیادہ رفتار سے چلاتے ہوئے ریکارڈ کر لیتے، تو یہی بھارتی ٹرین ایک انتہائی تیز رفتار ریل گاڑی بن جاتی۔‘‘
Published: undefined
آخری رپورٹیں ملنے تک وزیر ریلوے نے خود اس پوسٹ پر کوئی کمنٹ نہیں کیا تھا لیکن یہ ویڈیو تب تک بھی سوشل میڈیا پر ان کی ٹائم لائن پر موجود تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
دوسرے ہندوستانی وزیر جن کو نریندر مودی کی حمایت کرتے ہوئے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، خزانے اور جہاز رانی کے جونیئر وزیر پون رادھا کرشن تھے۔ وہ ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں مودی حکومت کی بہت تعریف کرنا چاہتے تھے۔ لیکن غلطی سے انہوں نے ایسے کئی ٹویٹس میں تعریف کے بجائے مودی حکومت پر تنقید کر ڈالی۔
Published: undefined
پون رادھا کرشن نے بغیر مندرجات پڑھے، جن ٹویٹس کو Modi4NewIndia# کا ہیش ٹیگ لگا کر ری ٹویٹ کیا، ان میں سے ایک ٹویٹ میں لکھا گیا تھا، ’’متوسط طبقے کے لیے بہتر فیصلے کرنا مودی حکومت کے ایجنڈے میں کہیں بہت نیچے ہے۔‘‘ اسی طرح ایک دوسری ٹویٹ یہ تھا، ’’مودی حکومت نے ماحولیاتی منصوبوں کی منظوری کے لیے جو آن لائن ٹریکنگ سسٹم متعارف کرایا ہے، اس کی وجہ سے منظوری کا وقت 600 دنوں سے کم ہو کر 1800 دن (دراصل تین گنا زیادہ) ہو گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
ہندوستان میں بہت سے ناقدین کا الزام ہے کہ وزیر اعظم مودی کی جماعت بی جے پی سوشل میڈیا پر ایک ایسی پراپیگنڈا مہم جاری رکھے ہوئے ہے، جس کا مقصد آئندہ عام انتخابات سے قبل عوامی سطح پر اس پارٹی کی ساکھ میں بہتری لانا ہے مگر خرابی یہ ہے کہ یہ مہم مبینہ طور پر بے بنیاد اور جھوٹے دعووں کے بل پر چلائی جا رہی ہے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے ’آن لائن کارکنوں کی ایک فوج‘ بھی بنا رکھی ہے، جس کا کام صرف یہ ہے کہ وہ بی جے پی اور مودی کے سیاسی مخالفین پر سوشل میڈیا پر حملے کرے اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined