سنتے آئے تھے کہ جس ملک میں نوجوان اکثریت میں ہوں اس کی ترقی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں روئداد اس کے برعکس ہے۔ کچھ معاشرتی دباؤ اور کچھ تن آسانی کی عادت، فنی تربیت اور ہنر سکھانے کا نہ تو کوئی نظام موجود ہے اور نہ ہی شوق، روایتی تعلیم کی مارکیٹ میں کوئی مانگ نہیں اور اپنے معاشی خوابوں کے تعاقب میں نوخاستہ کی اکثریت کم عمری سے ہی دوسرے ممالک جانے کے سپنے دیکھنا شروع کر دیتی ہے۔
Published: undefined
پچھلے دس سال میں نوجوانوں کی بڑی تعداد کے حصول معاش کی خاطر بیرون ملک جانے کے رجحان میں تیزی نظر آتی ہے۔ پاکستان کے بالخصوص بڑے شہروں میں لڑکے اور لڑکیاں انٹر یا اے لیول کے بعد غیر ملکی یونیورسٹیوں میں داخلے کی تگ و دو میں لگ جاتے ہیں۔ لیکن اس کی وجوہ کیا ہیں کہ ملک کا یہ اثاثہ کسی نا کسی حوالے سے بیرون ملک سکونت اختیار کرنے میں ہی اب اپنی بھلائی سمجھتا ہے؟ اس انتہائی تشویش ناک سرگزشت کا تفصیلی جائزہ لیں تو جو اسباب دکھائی دیتے ہیں وہ کچھ ایسے غلط بھی نہیں۔
Published: undefined
اس میں قطعاً کوئی مغالطہ نہیں کہ پاکستان کے معاشی اور سیاسی حالات نے بھی نوجوان طبقے کو بدظن کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ آبادی جس تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے اس تعداد سے بیروز گاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں نوجوان ڈگریاں حاصل کرتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے روزگار کے نئے مواقع آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ ناقابل برداشت منہگائی نے اس رجحان کو مزید تیز کر دیا ہے۔ نتیجتاً پاکستان کی نوجوان نسل اس ملک کو ایک ناکام ریاست تصور کرنے لگی ہے۔
Published: undefined
پاکستانی نوجوانوں کی اکثریت کی رائے ہے کہ جس ملک میں بیروز گاری عام ہو، میرٹ، انصاف اور قانون کی عمل داری صرف کتابوں اور اخباری بیانوں تک محدود ہو، سفارش اور رشوت کے بغیر کوئی کام نہ ہوتا ہو، جہاں اشرافیہ اور عوام کے معیار زندگی میں میلوں کا فاصلہ ہو، عدالتوں سے انصاف کا حصول عملاً ناپید ہو، تو ایسے ملک میں محفوظ مستقبل کی کیا ضمانت ہے؟
Published: undefined
منقسم معاشرے میں محروم طبقات سے تعلق رکھنے والی نئی نسل شخصی آزادی چاہتی ہے۔ وہ اپنے فیصلے خود کرنا چاہتے ہیں۔ـ لیکن گھٹن زدہ ماحول میں ان بنیادی حقوق کی گنجائش بھی دن بہ دن معدوم ہوتی جا رہی ہے۔ دوسری طرف خواتین کے لیے غیر محفوظ ماحول اور امتیازی سلوک کے باعث نوعمر خواتین بھی یہاں سے نکلنا چاہتی ہیں۔
Published: undefined
اندرون پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختون خواہ کی نوجوان نسل بیروز گاری اور منہگائی کا عذاب جھیلنے کی بجائے کسی نہ کسی ذریعے سے بیرون ملک قسمت آزمائی کرنا چاہتے ہیں۔ غیر ہنر مند اور کم تعلیم یافتہ نئی نسل جہاں مشرق وسطی اور عرب ممالک میں قابل رحم حالت میں ادنٰی مزدوریاں کر کے زندگی کی گاڑی کو کسی نہ کسی طرح سے کھینچ رہی ہے، وہیں انسانی سمگلر گروہوں کے ذریعے غیر قانونی راستوں سے گزر کر انتہائی نامساعد حالات میں یورپ پہنچنے کی خواہش میں کئی اپنی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
Published: undefined
کینیڈا اور آسٹریلیا اور مشرق بعید کے ممالک میں ابھی بھی مہارت یافتہ افراد کے لیے پرکشش مواقع موجود ہیں لیکن ایسی مہارت کتنوں کے پاس ہے؟ ان تمام وجوہات کی بنا پر نسل سمجھتی ہے کہ پاکستان میں اب ان کے لیے کچھ نہیں رکھا، لہذا بیرون ملک شہریت حاصل کرنا ان کی زندگی کا مقصد بن گیا ہے چاہے وہ تعلیمی حوالے سے ہو، حصول معاش ہو، امن اور عدل و انصاف کے حصول کی خواہش ہو یا شخصی آزادی۔
Published: undefined
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہماری ریاست کے مقتدر اور فیصلہ ساز ادارے کب خواب غفلت سے جاگیں گے اور ہماری نئی پود کے لیے اپنے ملک میں ان ساری سہولتیں اور روزگار کو یقینی بنائیں گے جو وہ دوسرے ممالک میں بس کر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined