ترک اسلامک یونین برائے مذہبی امور ’دیتب‘ (DITIB) نے جمعرات کے دن جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے علاقے' ڈاھلم‘ میں اماموں کی تربیت سے متعلق مرکز کو متعارف کروا دیا ہے۔ جرمنی کے وفاقی وزرات داخلہ کے سیکرٹری مارکوس کیربر نے پروٹسٹنٹ چرچ کے پریس آفس کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ''جرمنی میں دیتب کی طرف سے مساجد کے اماموں کی تربیت کے لیے ایک مقامی مرکز کے قیام کی اولین شرط پوری ہو گئی ہے۔ اب اس مرکز کے لیے دیتب تنظیم مقامی اہلکاروں اور اپنے عملے کے اراکین کی تعداد میں اضافہ کر سکے گی۔‘‘
Published: undefined
مارکوس کیربر کے مطابق اس مرکز کے قیام سے جرمنی میں مسلم برادریوں خاص طور سے ترک مسلمانوں کی ایک بہت اہم اور بڑی ضرورت پوری ہوگی۔
Published: undefined
جرمنی میں آباد تقریبا ساڑھے چار ملین نفوس پر مبنی مسلم آبادی اپنے اپنے مذہبی مراکز اور مساجد کے لیے اماموں اور تربیت یافتہ عملے کو زیادہ تر اپنے آبائی ممالک سے بلا کر تعینات کرتی ہے یا ان کی تربیت خود ہی کرتی ہے جبکہ کلیساؤں میں اپنے عملے کو خود تربیت نہیں دی جاتی۔
Published: undefined
جرمنی میں گرچہ گزشتہ چند سالوں سے مختلف جامعات میں اسلامی مذہبی ماہرین اور اماموں کی تربیت کا سلسلہ جاری ہے تاہم ان کی عملی تربیت نہیں ہو پاتی ہے۔ دیتب کو ماضی میں ترک ریاست کے ساتھ مل کر کام کرنے والی تنظیم کے طور پر بڑی تنقید کا سامنا رہا ہے۔ یہاں تک کہ دیتب اماموں پر گولن تحریک کی مبینہ پیرو کاری اور جرمنی میں جاسوسی تک کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترک حکام نے دیتب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انقرہ حکومت کے زیر اثر اور اُس کی ہدایات پر چلنے کی بجائے ترک حکومت اور سیاست سے دوری اختیار کرے۔
Published: undefined
سخت تنقید کے بعد ترک اسلامی یونین برائے مذہبی امور (دیتب) نے مستقبل میں جرمنی میں اپنے عملے کے کچھ ارکان کو تربیت دینے کا منصوبہ بنایا۔ اس کا ایک اہم مقصد یہ بھی تھا کہ جرمن زبان بولنے والے اماموں، مبلغین اور کمیونٹی اساتذہ کی تعداد میں اضافہ کیا جاسکے۔
Published: undefined
اس طرح جمعرات 9 جنوری کو صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر آئفل کے ایک مقام ڈھلم میں ایک نئے تربیتی مرکز کو متعارف کروایا گیا۔ جرمنی کی سب سے بڑی اسلام تنظیم دیتب نے گزشتہ موسم گرما میں ہی اس مرکز کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
دیتب کے مطابق اس مرکز میں شروع میں 70 افراد کو بیچلر کی ڈگری دی جائے گی اور ان کے فارغ التحصیل ہونے کے بعد انہیں دو سالوں میں دینی کمشنروں کی حیثیت سے تربیت دی جائے گی۔ یہ 70 افراد وہ ہوں گے جنہوں نے جرمنی میں ہائی اسکول سے گریجویشن کی اور پھر ترکی میں اسلامی الہیات کی تعلیم حاصل کی۔
Published: undefined
حالیہ کچھ برسوں کے دوران دنیا کے مختلف خطوں میں مسلم انتہا پسندی کے بڑھنے کے بعد سے جرمن حکومت نے متعدد ایسے اقدامات کیے ہیں، جن کا مقصد مساجد کے اندر پھیلنے والی انتہا پسندانہ سوچ اور رجحانات کی روک تھام ہے۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی مالیاتی پیکج مختص کرنا سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا تھا تاہم وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں ایک خصوصی پروگرام تشکیل دیا اور اس پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز