پاکستان اور افغانستان کے حکام کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان طورخم بارڈر جمعے کی صبح کھول دیا گیا، جس کے بعد مسافروں کی آمد و رفت اور تجارتی سرگرمیوں کا سلسلہ ایک بار پھر سے شروع ہو گیا ہے۔
Published: undefined
ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل کی حدود میں واقع یہ سرحدی گزرگاہ 6 ستمبر کو دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان فائرنگ کی وجہ سے بند کر دی گئی تھی۔ ایک افغان چوکی کی تعمیر کے معاملے پر دونوں فورسز کے درمیان تنازعہ پیدا ہو گیا تھا۔
Published: undefined
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خیبر کے اسسٹنٹ کمشنر محمد ارشاد خان نے بتایا کہ ٹرکوں کی کلیئرنس کا عمل شروع ہو چکا ہے اور افغان شہری کلیئرنس اور امیگریشن کے بعد افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
طورخم سرحدی گزرگاہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مصروف ترین کراسنگ ہے۔ دونوں ملکوں کے عوام اور تاجر اس کابڑے پیمانے پر استعمال کرتے ہیں۔ سرحد کی بندش کی وجہ سے یہ گزر گاہ پار کرنے کے خواہش مند ہزاروں ڈرائیور اپنے مال بردار ٹرکوں کے ساتھ وہاں پھنس گئے تھے اور عام افغان شہری پاکستان میں ہسپتالوں میں علاج نہیں کرا پا رہے تھے۔ پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحد 2600 کلومیٹر (1615 میل) طویل ہے اور اس سرحد سے جڑے دوطرفہ تنازعات عشروں سے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین کشیدگی کی وجہ بنتے رہتے ہیں۔
Published: undefined
پاکستان اور افغان حکام نے جمعرات کو تصدیق کی تھی کہ سرحدی گزرگاہ کو کھولنے کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے اور اسے جمعے کے روز صبح آٹھ بجے کھول دیا جائے گا۔ قبل ازیں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کو ٹرانزٹ تجارتی سہولت کے غلط استعمال پر تشویش ہے۔ انہوں نے کہا، "ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ تجارتی معاہدے کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ، ''ہمارے کسٹمز حکام کے لیے اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ کسی بھی طرح کی سرحدی تجارت پاکستان اور افغانستان کے درمیان مفاہمت اور معاہدوں پر مکمل عمل کرتے ہوئے ہی ہونی چاہیے اور کوئی بھی تجارتی سرگرمی پاکستانی قوانین کے خلاف نہ ہو۔" زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اصل تشویش یہ ہے کہ افغانستان جو بہت سی چیزیں ٹرانزٹ تجارت کے ذریعے برآمد کرتا ہے وہ غیر قانونی طور پر پاکستان پہنچ جاتی ہیں۔
Published: undefined
سرحد پر کشیدگی کے حوالے سے پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ افغان سرحدی سکیورٹی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے دہشت گرد عناصر کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سرحد پر تعینات افغان فوجیوں کی جانب سے مسلسل غیر ضروری اشتعال انگیزی کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا اور مذاکرات کو ترجیح دی ہے۔
Published: undefined
اس سے قبل اتوار کے روز طالبان حکومت کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے افغان سکیورٹی فورسز پر کی جانے والی فائرنگ اور اس کے بعد سرحد کو بند کر دینے کا فیصلہ "اچھے ہمسایہ تعلقات کے منافی"ہے۔ اسلام آباد کا الزام ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں کارروائی کے لیے افغانستان کی سرزمین کا استعمال کرتے ہیں اور حکمراں طالبان ان کے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کرتے لیکن طالبان حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined