یہ ہلا کر رکھ دینے والا واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش میں ہفتے کے روز پیش آیا۔ اتر پردیش کے شہر بدایوں میں پولیس نے منگل بائیس ستمبر کے روز بتایا کہ جو شخص اس جرم کا مرتکب ہوا، اس کی پہلے ہی سے پانچ بیٹیاں تھیں اور اس کی بیوی چھٹے بچے کے ساتھ حاملہ تھی۔
Published: undefined
شوہر کی شدید خواہش تھی کہ اس مرتبہ بیٹی کے بجائے بیٹا پیدا ہو، لیکن اس جوڑے کو یہ خبر نہیں تھی کہ ماں کے پیٹ میں بچہ پھر ایک بیٹی تھی یا پہلا بیٹا۔ اس شخص کو اپنے نامولود بچے کی جنس جاننے کا اتنا زیادہ خبط تھا کہ اس نے ایک درانتی سے اپنی حاملہ بیوی کا پیٹ ہی کاٹ دیا۔
Published: undefined
Published: undefined
اس مجرمانہ جسمانی حملے میں اس شخص کی بیوی اتنی زیادہ زخمی ہو گئی کہ اسے ملکی دارالحکومت نئی دہلی کے ایک ہسپتال پہنچانا پڑ گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس خاتون کی حالت نازک ہے اور وہ اس وقت انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ہے۔ خاتون کے شوہر کو پولیس گرفتار کر چکی ہے۔
Published: undefined
لیکن اس ناقابل تصور جرم کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ اب شاید یہ شخص خود کو اور اس کی بیوی بھی اسے کبھی معاف نہ کر سکے: ملزم کی اس کی بیوی کی پیٹ میں اولاد پہلی مرتبہ ایک بیٹا تھا لیکن درانتی سے پیٹ کاٹے جانے کے دوران یہ بیٹا اپنی پیدائش سے پہلے ہی شکم مادر میں اپنے ہی باپ کے ہاتھوں مارا گیا۔
Published: undefined
Published: undefined
زخمی خاتون کے بھائی نے بتایا، ''میری بہن کا شوہر اتنا مشتعل تھا کہ اس نے اپنے نامولود بچے کی جنس کا پتا کرنے کے لیے درانتی سے میری بہن اور اپنی حاملہ بیوی کا پیٹ ہی کاٹ دیا۔‘‘
Published: undefined
پولیس نے بھی تصدیق کر دی کہ یہ بچہ، جو اس جرم کے ارتکاب سے پہلے تک ماں کے پیٹ میں زندہ تھا، اس حملے میں مارا گیا، ''ہسپتال میں ڈاکٹروں نے جب اسے اس کی ماں کے پیٹ سے نکالا، تو وہ مرا ہوا تھا۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
اس ہولناک جرم کے بارے میں ٹامسن روئٹرز فاؤنڈیشن نے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ بھارت میں زیادہ تر غربت اور شادی کے وقت جہیز کے لیے ناکافی مالی وسائل کی وجہ سے بیٹیوں کو 'بوجھ‘ سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے پیدایش سے قبل اگر علم ہو جائے کہ نامولود بچہ کوئی لڑکی ہے، تو اکثر خاندانوں میں ایسے حمل ضائع بھی کرا دیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
اسی لیے بھارت میں اگر کوئی نامولود اولاد لڑکی ہو، تو ایسے حالات میں اسقاط حمل کروانا قانوناﹰ جرم ہے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں ڈاکٹروں اور طبی کارکنوں پر بھی پابندی ہے کہ وہ کسی بھی نامولود بچے کے والدین کو یہ نہیں بتا سکتے کہ ان کے ہاں آئندہ پیدا ہونے والا بچہ کوئی بیٹا ہو گا یا بیٹی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined