بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے بدھ بیس نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ سب کچھ اسی شہر کے ہوائی اڈے پر ہوا۔ 48 سالہ ملزم چاہتا تھا کہ اسے مسافر پرواز میں سورا ہونے کے لیے بہت طویل قطار میں کھڑا نہ ہونا پڑے، اس کی بورڈنگ ترجیحی بنیادوں پر ہو جائے اور ہو سکے تو دوران سفر اسے اپ گریڈ بھی کر دیا جائے۔
Published: undefined
اس لیے اس نے کہا کہ وہ جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کا ایک پائلٹ تھا، جس کا فوراﹰ طیارے میں سوار ہونا لازمی تھا۔ ملزم راجن محبوبانی نے باقاعدہ طور پر لفتھانزا کے پائلٹوں کی یونیفارم بھی پہنی ہوئی تھی اور اس کے پاس پائلٹ کا ایک جعلی شناختی کارڈ بھی تھا۔
Published: undefined
نئی دہلی کے ڈپٹی پولیس کمشنر سنجے بھاٹیہ نے بتایا کہ یہ واقعہ نئی دہلی ایئر پورٹ پر منگل انیس نومبر کو پیش آیا اور اس 'لفتھانزا پائلٹ‘ کی پھرتیوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسے گرفتار کر لیا گیا۔
Published: undefined
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ نئی دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر محبوبانی کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب وہاں جرمن ایئر لائن لفتھانزا کے چیف سکیورٹی آفیسر نے ہوائی اڈے کی انتظامیہ کو بتایا کہ کہ لفتھانزا کے کاک پٹ سٹاف کی یونیفارم میں ملبوس ایک مسافر بہت مشکوک حرکات کر رہا تھا۔
Published: undefined
گرفتاری کے بعد راجن محبوبانی نے، جو نئی دہلی سے کولکتہ جانے والے فلائٹ میں سوار ہونا چاہتا تھا، پولیس کو بتایا کہ وہ بڑے تواتر سے فضائی سفر کرتا ہے اور اکثر عام مسافروں کی طرح سکیورٹی اسکریننگ اور بہت لمبی لمبی قطاروں سے بچنے کے لیے یہی یونیفارم پہنے ہوئے خود کو پائلٹ ظاہر کرتا تھا اور یوں اپنے ارادوں میں کامیاب بھی ہو جاتا تھا۔
Published: undefined
اس طرح ملزم نہ صرف مسافروں کے بجائے فضائی عملے کے لیے مخصوص گیٹ استعمال کرتا تھا بلکہ اسے کسی بھی پرواز میں سورا ہونے کے بعد احتراماﹰ اکثر اپ گریڈ بھی کر دیا جاتا تھا، مطلب یہ کہ تب اسے ہوائی جہاز میں فرسٹ کلاس یا بزنس کلاس میں بیٹھنے دیا جاتا تھا۔
Published: undefined
ڈپٹی پولیس کمشنر بھاٹیہ کے مطابق ملزم نے یہ اعتراف بھی کر لیا ہے کہ وہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران کئی مرتبہ مختلف ہوائی اڈوں کے عملے کو دھوکا دینے کے لیے اپنا لفتھانزا کا جعلی شناختی کارڈ اور یونیفارم استعمال کر چکا تھا۔
Published: undefined
ملزم کی اپنی ایک ٹریننگ اور مشاورتی فرم ہے اور اب اس کے خلاف مقدمہ درج کر کے باقاعدہ تفتیش شروع کی جا چکی ہے۔
Published: undefined
سنجے بھاٹیہ نے ڈی پی اے کو بتایا، ''اس ملزم کا طریقہ کار یہ تھا کہ وہ مختلف شعبوں کی اعلیٰ پیشہ ور شخصیات کی یونیفارم پہن کر اپنے لیے فائدے حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا اور پھر اپنی تصویریں اور ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ بھی کرتا تھا۔ بھاٹیہ نے بتایا، ''ملزم کے فون میں اس کی ایک ایسی تصویر بھی محفوظ تھی، جس میں وہ بھارتی فوج کے ایک کرنل کی یونیفارم پہنے ہوئے نظر آتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined