یورپی یونین کی رکن اور ایلپس کی چھوٹی سی جمہوریہ سلووینیا میں دارالحکومت لبلیانہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس خاتون کو یہ سزا اسی شہر کی ایک عدالت نے سنائی۔ اس خاتون کا نام جولیا آڈلیسِچ بتایا گیا ہے۔
Published: undefined
عدالت کے مطابق اس نے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کا بایاں ہاتھ کلائی سے کچھ اوپر سے لیکن ایک الیکٹرک آری کی مدد سے اس لیے کاٹ دے کہ اس کے بعد جولیا اپنے لیے متعدد انشورنس کمپنیوں سے مالی ادائیگیوں کے مطالبے کر سکے۔
Published: undefined
Published: undefined
اس جرم کا ارتکاب گزشتہ برس کے اوائل میں کیا گیا تھا۔ اپنے اس مجرمانہ فیصلے سے تقریباﹰ ایک سال قبل جولیا نے پانچ مختلف انشورنس کمپنیوں کے ساتھ اپنی زندگی اور ممکنہ معذوری سے متعلق قانونی معاہدے بھی کر لیے تھے۔
Published: undefined
اگر جولیا کے ساتھ ایسا واقعی اور حادثاتی طور پر ہوا ہوتا، تو اسے ان پانچ انشورنس کمپنیوں سے مجموعی طور پر ایک ملین یورو سے زائد کی رقم ملنا تھی۔ اس میں سے آدھی رقم اسے فوری طور پر مل جاتی اور باقی آدھی کئی برسوں تک ماہانہ قسطوں میں۔
Published: undefined
2019ء کے اوائل میں جولیا نے اپنے ارادے پر عمل کیا اور اس کی مدد اس کے بوائے فرینڈ کے علاوہ اس لڑکے کے والد نے بھی کی تھی۔ لڑکے نے جولیا کا ہاتھ کاٹا اور پھر وہ اسے اپنے والد کے ساتھ ہسپتال لے گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں کو یہ بتایا گیا کہ وہ درختوں کی شاخیں کاٹ رہی تھی کہ حادثاتی طور پر اسی آری سے اس کا بایاں ہاتھ کٹ گیا۔
Published: undefined
Published: undefined
ہسپتال کے ڈاکٹروں نے اس واقعے کی اطلاع فوری طور پر اس لیے پولیس کو بھی کر دی تھی کہ انہیں دال میں کچھ کالا محسوس ہوا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ دونوں مرد اس زخمی خاتون کو ہسپتال تو لے آئے تھے مگر وہ اس کا کٹا ہوا ہاتھ گھر ہی چھوڑ آئے تھے، حالانکہ انہیں وہ کٹا ہوا ہاتھ بھی اس لیے ساتھ لانا چاہیے تھا کہ ڈاکٹر اسے آپریشن کر کے دوبارہ جوڑنے کی کوشش کر سکتے۔
Published: undefined
بعد میں جب پولیس نے تفتیش کی تو ایک اور واقعہ بڑا مشکوک نکلا۔ سلووینیا کے دفتر استغاثہ کے ماہرین نے پتا چلایا کہ جولیا کا ہاٹھ کاٹنے سے محض چند روز قبل اس کا دوست انٹرنیٹ پر اس حوالے سے معلومات حاصل کرتا رہا تھا کہ کسی معذور انسان کو لگایا گیا کوئی مصنوعی ہاتھ کیسے کام کرتا ہے۔
Published: undefined
یوں یہ بات تقریباﹰ ثابت ہو گئی کہ جولیا کا بایاں ہاتھ کٹ جانے کا مبینہ حادثہ دراصل اس ہاتھ کے دانستہ کاٹے جانے کا واقعہ اور مجرمانہ دھوکا دہی کی نپی تلی کوشش تھا۔
Published: undefined
Published: undefined
یہ مقدمہ جب عدالت میں پہنچا تو سماعت کے دوران جولیا یہی کہتی رہی کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ وہ جان بوجھ کر اپاہج بن جائے، ''میں اپنا ہاتھ خود کیسے کٹوا سکتی تھی۔‘‘ جمعہ گیارہ ستمبر کے روز سنائے گئے فیصلے سے قبل ملزمہ نے عدالت میں یہ بھی کہا تھا، ''صرف میں ہی جانتی ہوں کہ کیا ہوا تھا۔ میری تو زندگی برباد ہو گئی۔ میں صرف تقریباﹰ بیس سال کی عمر میں ہی اپاہج ہو گئی۔‘‘
Published: undefined
عدالت نے اپنے فیصلے میں جولیا کو مالی دھوکا دہی کی مجرمانہ کوشش کی وجہ سے دو سال قید کی سزا سنائی۔ ساتھ ہی جولیا کے بوائے فرینڈ کو بھی تین سال اور اس لڑکے کے والد کو شریک مجرم ہونے کی وجہ سے ایک سال کی سزائے قید سنا دی گئی۔ خاتون جج ماریئتا دوورنِک نے اپنے فیصلے میں کہا، ''تینوں مجرمان کو سنائی گئی سزا بالکل مناسب ہے اور اس سے انہیں اور دوسروں کو بھی سبق سیکھنا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز