انسانی حقوق کونسل کے نئے سیشن کے آغاز پر اپنے افتتاحی خطاب میں ترک نے اقوام متحدہ کی مدد کرنے والے اہم سوسائٹی ارکان کے خلاف مختلف ممالک میں ہونے والے پرتشدد واقعات پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ خصوصاﹰ وہ تنظیمیں اور افراد زیرعتاب ہیں جو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی مدد کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے متعلقہ امور کے سربراہ فولکر ترک نے کہا کہ مسائل اور دباؤ کا سامنا کرنے والوں میں خود ان کے آفس کی مدد کرنے والے بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
ترک نے کسی ملک کا نام تو نہیں لیا مگر کہا کہ 47 رکنی انسانی حقوق کونسل کے متعدد رکن ممالک بھی ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ ''اقوام متحدہ سے تعاون کرنے والے افراد پر حملے سول سپیس پر غیرمعمولی اثرات کے حامل ہو سکتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی جانب سے بھی تیرہ ایسی رپورٹیں جاری کی جا چکی ہیں، جن میں 77 ممالک میں 700 سے زائد کیس میں انسانی حقوق کے محفاظوں کے خلاف دھونس، دھمکیوں اور تشدد کا بتایا گیا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ برس ایسے ممالک 42 ممالک کا بتایا گیا تھا، جو اس انداز کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ اس فہرست میں روس، چین اور بیلا روس بھی شامل تھے، جب کہ خود انسانی حقوق کونسل کے بھی 12 رکن ممالک کے ایسے معاملات میں ملوث ہونے کا بتایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز