ایک تازہ سروے کے مطابق جرمن باشندوں کی اکثریت عام طور پر تین موضوعات پر سماجی گفتگو سے بہت پرہیز کرتی ہے۔ یہ موضوعات جنسیت اور جنسی رویے، انسانی رشتوں میں پائے جانے والے مسائل اور مالی مشکلات ہیں۔
Published: undefined
جرمن خواتین کے معروف جریدے 'برِیگِٹے‘ کی طرف سے ایک مارکیٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ آئی پی ایس او ایس کی مدد سے کرائے گئے جائزے کے مطابق عام جرمن باشندے اگرچہ آج بھی سیکس، انسانی رشتوں اور مالی مشکلات کے بارے میں کھل کر بات نہیں کرتے، مگر ماضی کے مقابلے میں یہ رجحان اب قدرے تبدیل بھی ہو چکا ہے۔ اس لیے کہ برسوں پہلے تو اس بارے میں گفتگو کرنا ایسے ہی تھا جیسے یکدم سورج مغرب سے نکل آیا ہو۔
Published: undefined
اس سروے کے مطابق ان تینوں موضوعات کے حوالے سے سماجی رویے دس سال پہلے کے مقابلے میں اب کسی حد تک تبدیل تو ہو چکے ہیں، تاہم ان موضوعات کو سماجی سطح پر گفتگو کے ممنوعہ موضوع سمجھا جانا ابھی تک ختم نہیں ہوا۔
Published: undefined
اس جائزے کے منگل انتیس مارچ کے روز جاری کردہ نتائج کے مطابق 28 فیصد خواتین اور 22 فیصد مردوں نے تو یہ اعتراف بھی کیا کہ ان کے حلقہ احباب یا گھرانے میں ایسا کوئی فرد موجود ہی نہیں، جس کے ساتھ وہ اپنی جنسی زندگی کے بارے میں بات کر سکیں۔
Published: undefined
اس سروے میں تقریباﹰ ہر پانچویں جرمن باشندے (18 فیصد خواتین اور 19 فیصد مردوں) نے کہا کہ وہ کسی سے اپنی تنخواہ یا کام کی اجرت کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ دو تہائی سے زیادہ رائے دہندگان (68 فیصد) کا کہنا تھا کہ ان کی نجی زندگی میں کم از کم کوئی ایک موضوع تو ایسا ہوتا ہی ہے، جس کے بارے میں وہ کسی دوسرے انسان سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔
Published: undefined
جہاں تک انسانوں کے دیگر انسانوں کے ساتھ خونی یا سماجی رشتوں کا تعلق ہے، تو جرمن مردوں اور عورتوں کے اپنے مسائل کے بارے میں کسی حد تک مشورے کے لیے ساتھی مختلف طرح کے ہوتے ہیں۔
Published: undefined
جن خواتین کو اپنے تعلقات میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، وہ اگر کسی سے مشورے کے لیے بات کریں بھی، تو وہ 48 فیصد واقعات میں عورتیں ہی ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس جن مردوں کو اپنے سماجی رشتوں میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے، وہ ان کے بارے میں زیادہ تر شریک حیات سے بات کرنا پسند کرتے ہیں۔
Published: undefined
اس سروے میں تقریباﹰ تین چوتھائی (72 فیصد) رائے دہندگان نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ سماجی سطح پر مختلف طرح کے مسائل پر زیادہ کھلے پن کے ساتھ بات کی جانا چاہیے۔ ان جرمن باشندوں کی رائے میں سماجی رویوں کی سطح پر یہ ممکن ہونا چاہیے کہ انسان زیادہ نجی نوعیت کے معاملات میں بھی اپنے قریبی انسانوں سے کھل کر بات کر سکے۔
Published: undefined
اسی سروے میں 65 فیصد رائے دہندگان نے یہ بھی کہا کہ شجر ممنوعہ سمجھے جانے والے موضوعات پر دوسرے انسانوں سے کھل کر گفتگو کرنے کا کوئی نقصان تو نہیں بلکہ صرف فائدہ ہی ہو سکتا ہے۔ اس جائزے کے لیے جرمنی کے مختلف شہروں میں 16 سے لے کر 75 برس تک کی عمر کے ایک ہزار باشندوں سے ان کی رائے لی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز