جرمن پولیس کے مطابق جمہوریت نواز کارکنان اتوار کے روز برلن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کر رہے تھے کہ ان پر حملہ ہو گیا اور اس میں تین افراد زخمی ہو گئے۔
Published: undefined
برلن پولیس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ دارالحکومت کے دہلم ضلع میں ہونے والے واقعے میں زخمی ہونے والوں میں سے دو کو علاج کے لیے ہسپتال لے جانے کی ضرورت پڑی۔
Published: undefined
برلن پولیس نے اتوار کی سہ پہر کو ایک ٹوئٹ کرکے بتایا کہ "تین نامعلوم افراد نے دہلم میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کرنے والے شرکاء پر حملہ کر دیا۔ تین آدمی زخمی ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ اسے بندوق سے دھمکی دی گئی تھی۔"
Published: undefined
جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا کہ مظاہرین ایرانی سفارت خانے کے باہر جمع تھے۔ انہوں نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا، "ایرانی جمہوریت چاہتے ہیں " اور "زن، زندگی، آزادی"۔ یہ نعرہ ان دنوں ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
پولیس نے بتایا کہ سفارت خانے کی حفاظت پر مامور ایک جرمن پولیس افسر نے دیکھا کہ تین افراد، جنہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے، ایک وین سے بینر اور جھنڈے پھاڑنے لگے۔ پولیس نے بتایا کہ افسر کے یہ کہنے کے باوجود کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں، حملہ آوروں نے وین کا دروازہ کھولا اور اندر موجود تین افراد پر حملہ کر دیا۔
Published: undefined
فوجداری پولیس دفتر (ایل کے اے) کے اسٹیٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں کہ آیا اس واقعے کے پیچھے کوئی سیاسی محرک تو نہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کو حجاب کے سخت قوانین پر عمل نہیں کرنے کی وجہ سے ایرانی اخلاقی پولیس نے گرفتار کرلیا تھا اور حراست میں ان کی موت ہوگئی تھی۔ ان کی ہلاکت کے بعد سے گزشتہ چھ ہفتوں سے ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
Published: undefined
ایرانی مظاہرین کی حمایت میں دنیاکے مختلف ملکوں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined