سماج

سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز میں پھر پرانی رونقیں لوٹ آئیں، کورونا پابندیاں ختم

کورونا وائرس کے نئے ڈیلٹا ویریئنٹ کے خطرے کے باوجود تین یورپی ممالک سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز میں زندگی وباء سے پہلے کی طرح بغیر پابندیوں کے رواں دواں ہے یا ایسا ہونے والا ہے۔ اس کا راز کیا ہے؟

سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز میں کورونا پابندیاں تقریباﹰ ختم
سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز میں کورونا پابندیاں تقریباﹰ ختم 

یورپ کے کئی حصوں میں عوام تقریبا ایسے ہی زندگی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، جیسے کورونا وبا سے پہلے ہوتے تھے جبکہ دیگر یورپی ممالک میں ایسی آزادیاں ابھی تک ایک خواب ہی لگ رہی ہیں۔

Published: undefined

نیدرلینڈز میں مکمل ویکسین لگوانے والے افراد پچیس سمتبر سے کلبوں، پارٹیوں اور ریستورانوں میں جا سکیں گے اور انہیں کسی طرح کے سماجی فاصلے کا بھی خیال یا دھیان نہیں رکھنا ہو گا۔ تاہم یہاں کے ہر شہری کے لیے ویکیسن پاس ساتھ رکھنا لازمی ہو گا۔

Published: undefined

ڈنمارک کا حیران کن فیصلہ

ڈنمارک نے کووڈ انیس سے متعلق تمام تر پابندیاں گزشتہ ہفتے ہی ختم کر دی تھیں۔ اس طرح یہ پہلا یورپی ملک بن گیا ہے، جہاں کورونا وباء سے پہلے کی طرح زندگی کی تمام رونقیں لوٹ آئی ہیں۔ اس ملک میں اب نہ تو کسی ماسک کی ضرورت ہے اور نہ ہی جِم یا پھر کسی کنسرٹ میں جانے کے لیے ویکسین پاس کی ضرورت ہے۔ اگست میں ڈینش وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اب کووڈ انیس کو ''سماجی سطح پر خطرناک بیماری‘‘ تصور نہیں کیا جائے گا۔

Published: undefined

سویڈن بھی انہی ممالک کی فہرست میں شامل ہونے والا ہے۔ اس ملک نے پہلے بھی وباء کے حوالے سے کوئی انتہائی سخت پالیساں متعارف نہیں کروائی تھیں۔ اس ملک کی وزارت صحت نے بھی رواں ماہ کے آغاز پر اعلان کیا تھا کہ نجی اور عوامی اجتماعات میں مخصوص تعداد میں شرکت اور ہوم آفس کی ہدایت ستمبر کے اختتام پر ختم کر دی جائے گی۔ تاہم ویکیسن نہ لگوانے والے سیاحوں کو اب بھی نیگٹیو کورونا ٹیسٹ دکھانے کے ساتھ ساتھ قرنطینہ کرنا ہو گا۔

Published: undefined

ویکسین کی شرح

ڈنمارک اور سویڈن دونوں ملکوں میں ہی ویکیسن لگوانے والے شہریوں کی شرح کافی زیادہ ہے۔ ڈنمارک کے اسی فیصد بالغ افراد کو ویکیسن لگ چکی ہے جبکہ سویڈن میں یہ شرح ستر فیصد سے زائد بنتی ہے۔ نیدرلینڈز میں یہ شرح محض ساٹھ فیصد ہے لیکن اس کے باوجود وہاں پابندیاں ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

کووڈ کا آخری مرحلہ؟

ڈینش حکومت نے مئی میں ہی ویکیسن ایپ متعارف کروا دی تھی۔ ایپ پر نیگٹیو رپورٹوں والے افراد کے لیے گرین پٹی دکھائی جاتی تھی۔ اسی طرح کے اقدامات فرانس، اٹلی اور یونان میں بھی متعارف کروائے گئے تھے لیکن وہاں ایسے اقدامات کی شدید مخالفت کی گئی تھی، یہاں تک کہ احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہو گیا تھا۔ لیکن سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز میں عوام اپنی حکومتوں پر بہت زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق یہی ایک وجہ ہے کہ وبا سے نمٹنے کے لیے یہ ممالک باقی یورپی ملکوں سے آگے ہیں۔ ان ممالک کے لیے کورونا ٹریکنگ پروگرام چلانا انتہائی آسان تھا۔

Published: undefined

ڈنمارک میں کورونا ٹیسٹنگ پروگرام بڑے پیمانے پر شروع کیا گیا تھا اور اس طرح کورونا سے متاثرہ افراد کی ٹھیک ٹھیک نشاہدہی ممکن ہو سکی تھی۔ اسی طرح ڈینش عوام نے ویکیسن پروگرام میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا کیوں کہ ان کا حکومت پر اعتماد تھا۔

Published: undefined

یہ ممالک کسی نئی وباء کے خطرے سے آگاہ ہیں لیکن بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ سسٹم کی وجہ سے یہ مقامی سطح پر لاک ڈاون سے اسے کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ڈنمارک میں یہ تو ممکن ہے کہ اب بھی کسی علاقے میں لاک ڈاون وغیرہ لگا دیا جائے لیکن ایسا ملک گیر سطح پر نہیں کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined