سماج

پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کا خطرہ، ایران سعودی عرب اختلافات کا اثر

پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے ملک میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف حالیہ کچھ عرصے میں مسلسل سخت گیر موقف کے حامل سنی گروہوں کی جانب سے بیان بازی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا بشکریہ ڈی ڈبلو
تصویر سوشل میڈیا بشکریہ ڈی ڈبلو 

پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں ملک بھر میں توہین مذہب سے متعلق کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور ان میں زیادہ تر میں شیعہ مسلمانوں پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کو انتہاپسند سنی گروہوں کی جانب سے ان دنوں شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

Published: undefined

توہین مذہب کے الزامات

Published: undefined

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق صرف اگست کے مہینے میں پاکستان میں توہین مذہب کے کم از کم 40 مقدمات درج کروائے گئے۔ ملک کے خودمختار انسانی حقوق کمیشن کے مطابق زیادہ تر مقدمات شیعہ مسلمانوں کے خلاف درج کروائے گئے، جن میں الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اپنے مذہبی اجتماعات میں توہین مذہب کا ارتکاب کیا ہے۔

Published: undefined

جمعے کے روز ملک کے جنوبی شہر اور تجارتی مرکز کراچی میں سنی تنظیموں کی جانب سے ایک بہت بڑی ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی میں ہزاروں افراد شریک ہوئے اور شیعہ مخالف نعرے لگائے گئے، جن میں 'شیعہ کافر‘ تک کے نعرے شامل تھے۔

Published: undefined

ایران اور سعودی عرب

Published: undefined

گو کہ اسلام کے اعتبار سے شیعہ اور سنی تنازعہ صدیوں پرانا ہے، تاہم ایران میں انقلاب اور پھر ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں پاکستان میں انیس سو اسی کی دہائی میں شیعہ سنی کشیدگی اپنے عروج پر دیکھی گئی تھی۔ سنی گروہوں کا الزام ہے کہ شیعہ اپنے اجتماعات میں پیغمبر اسلام کے چند قریبی ساتھیوں کی توہین کرتے ہیں۔ یہ بھی واضح رہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں پاکستان میں عسکریت پسند سنی گروہوں کی جانب سے شیعہ مسلمانوں پر حملوں میں شدت دیکھی گئی ہے۔

Published: undefined

معروف پاکستانی سماجی کارکن جبران ناصر نے بھی اسے تناظر میں اپنے ایک ٹوئٹ میں اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا۔

Published: undefined

تشدد کا خوف

Published: undefined

شیعہ مسلمانوں کے خلاف توہین مذہب کے بڑھتے الزامات کے تناظر میں خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ پاکستان فرقہ ورانہ تشدد کی جانب بڑھ سکتا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین مہدی حسن نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت میں کہا، ''کشیدگی میں یہ غیرمعمولی اضافہ ہے۔ ہمیں خدشات ہیں کہ ملک میں فرقہ ورانہ تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومت پر بھی تنقید کی ہے کہ وہ فرقہ ورانہ نظریات کی حامل تنظیموں کی سرگرمیاں روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کر رہی ہے۔ ان تنظیموں میں بعض پاکستانی حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیمیں بھی ہیں۔

Published: undefined

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ایک سینیئر عہدیدار اسد اقبال بٹ کے مطابق حکام شدت پسند گروہوں کی سرگرمیوں کے انسداد کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا رہے ہیں۔ بٹ نے کہا، ''حالات خطرناک ہوتے جار ہے ہیں۔ فقط شیعوں کے لیے نہیں بلکہ تمام اقلیتی برادریوں کے لیے۔ حکومت نے فرقہ ورانہ نظریات کی حامل تنظیموں سے چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے۔ یہ تنظیمیں شیعہ مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذہبی اقلیتیوں سے متعلق بھی نفرت انگیزی میں مصروف ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined