مظاہرین نے جرمن دارالحکومت کے مرکزی علاقے کی اہم سڑکوں پر مارچ کیا۔ بیشتر لوگوں نے ماسک پہننے کی ہدایات کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کی۔ ریلی کا اختتام جرمن پارلیمنٹ کی عمارت کے قریب برانڈن برگ گیٹ پر ہوا۔
Published: undefined
مظاہرین نے اپنے نعروں میں کورونا سے متعلق حکومتی ہدایات کو 'جھوٹا الارم‘ قرار دیا اور 'وبا کی پابندیاں ختم کرو‘ کے نعرے لگائے۔
Published: undefined
اس موقع پر پولیس شرکاء میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے ہارن بجا کر انہیں خبردار کرتی رہی۔ اس طرح کے مظاہروں میں سازشی نظریات کے حامل لوگوں سے لے کر دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعتوں کے کارکن شریک ہوتے رہے ہیں۔
Published: undefined
منتظمین نے کہا کہ حکومت کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ لوگوں کو ماسک پہننے پر مجبور کرے اور انسان کی قوت معدافیت کی جگہ ویکسین کو فوقیت دے۔ شرکاء نے کہا کہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
Published: undefined
اس موقع پر مظاہرین نے تالیاں اور سیٹیاں بجا کر مقررین کے موقف کی تائید کی۔ کئی مظاہرین نے یک زبان ہو کر کہا کہ وہ اپنی آزادیاں صلب نہیں ہونے دیں گے۔ اس احتجاج کا عنوان 'وبا کا خاتمہ- یومِ آزادی‘ رکھا گیا تھا۔
Published: undefined
یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب جرمنی میں حکام کورونا کیسز میں اضافے پر اظہار تشویش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
بظاہر جرمنی میں کورونا لاک ڈاؤن اپریل میں ختم کیا جا چکا ہے لیکن اب بھی خرید و فروخت کی مقامات اور ریستورانوں میں 'سوشل ڈسٹینسنگ‘ یا سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور ماسک پہننے کی پابندی برقرار ہے۔ سماجی فاصلے کا ضابطہ پارک اور دوسرے پکنک منانے یا سیر و تفریح کے مقامات میں بھی لاگو ہے۔
Published: undefined
کورونا وائرس کی وبا پر نگاہ رکھنے والے محکمے کا کہنا ہے کہ موسم گرما کی بیرون ملک تعطیلات منانے والے کئی لوگ اپنے ساتھ وائرس لائے ہیں۔ جمعہ کو 955 نئے کیسز سامنے آئے۔ جو کہ حالیہ دنوں کی قدرے بڑی تعداد ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined