سماج

سوڈان: بحری جہاز ڈوبنے سے ہزاروں بھیڑیں ڈوب گئیں

سوڈان کی بحیرہء احمر کی سواکن بندرگاہ پر بھیڑوں سے لدے ایک بحری جہاز کے ڈوبنے سے ہزاروں بھیڑیں بھی ڈوب گئیں۔ جہاز کا عملہ اس حادثے میں محفوظ رہا۔

علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس
علامتی فائل تصویر آئی اے این ایس 

یہ بحری جہاز جانوروں کو سوڈان سے سعودی عرب لے کر جا رہا تھا لیکن اس جہاز میں گنجائش سے کئی ہزار زیادہ بھیڑوں کو سوار کیا گیا تھا۔ سوڈان کی بندرگاہ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے، ''بدر ون نامی جہاز ڈوب گیا۔ اس جہاز میں 15 ہزار 8 سو بھیڑیں سوار تھیں جو کہ طے شدہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔‘‘ اس اہلکار کے مطابق اس بحری جہاز میں 9000 بھیڑوں سے زیادہ ہونی نہیں چاہییں تھیں۔

Published: undefined

ایک اور اہلکار نے بتایا کہ اس حادثے میں تمام عملہ محفوظ رہا۔ انہوں نے اس جہاز کے ڈوبنے سے پیدا ہونے والے اقتصادی اور ماحولیاتی اثرات کے حوالے سے فکر مندی کا اظہار کیا۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، '' اس جہاز کے ڈوبنے سے بندرگاہ کا کام متاثر ہوگا اور اس کے علاوہ ماحولیاتی طور پر بھی کافی زیادہ نقصان ہو گا۔‘‘

Published: undefined

'جہاز کو ڈوبنے سے بچانا ممکن تھا‘

سوڈان کی قومی ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سربراہ عمر الخلیفہ کا کہنا ہے کہ اس جہاز کو ڈوبنے میں کئی گھنٹے لگے لہذا بدر ون کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے کافی وقت میسر تھا۔ اس تنظیم کے ایک اور اہلکار صالح سلیم کے مطابق بھیڑوں کے ڈوب جانے سے قریب چار ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ سلیم نے بتایا کہ بھیڑوں کے مالکان صرف سات سو بھیڑوں کو بچا سکے ہیں لیکن ان میں سے اکثر بیمار ہیں اور خدشہ ہے کہ وہ بہت زیادہ عرصے تک زندہ نہیں رہیں گی۔ سلیم نے حکام سے مطالبہ کیا کہ اس حادثے کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔

Published: undefined

گزشتہ ماہ سواکن بندرگاہ میں آگ لگنے سے بھاری نقصان ہوا تھا۔ سواکن کا تاریخی بندرگاہی قصبہ اب سوڈان کا اہم غیر ملکی تجارتی مرکز نہیں رہا۔ اب پورٹ سوڈان جو بحیرہ احمر کے ساحل سے تقریباً 60 کلومیٹر دور ہے، اس ملک کی مرکزی بندرگاہ ہے۔

Published: undefined

سوڈان بدستور اقتصادی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ یہ بحران گزشتہ سال آرمی چیف عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوجی بغاوت کے بعد مزید شدت اختیار کر گیا ہے ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined