اسرائیل کی آثار قدیمہ اتھارٹی (آئی اے اے) کی جانب سے اتوار کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ساحل سمندر کے کنارے بلماحیم نیشنل پارک کے قریب ایک مقبول سیاحتی مقام پر منگل کے روز اتفاقاً ایک غار کا انکشاف ہوا۔ جب وہاں کھدائی کرنے والی مشین اس کی چھت سے ٹکر اگئی۔ اس کے بعد ماہرین آثار قدیمہ نے انسانوں کے تعمیر کردہ مربع نما ایک کشادہ غار میں اترنے کے لیے سیڑھی کا استعمال کیا۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ یہ غار فرعون مصر رعمسیس دوم کے دور کا ہے۔ یہ غار برتنوں کے درجنوں ٹکروں اور کانسی کے نوادرات سے بھرا ہوا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ برتن 1213 قبل مسیح میں وفات پانے والے قدیم مصری بادشاہ کے دورسے تعلق رکھتے ہیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ "اس دریافت کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وقت منجمد ہوگیا ہے۔"
Published: undefined
اس غار سے ملنے والی چیزوں میں کچھ کٹورے سرخ رنگ میں رنگے ہوئے تھے، کچھ ہڈیوں پر مشتمل تھے۔ آب خورے، کھانا پکانے کے برتن، ذخیرہ کرنے کے مرتبان، چراغ اور کانسی کے تیر غار میں دیکھے جاسکتے تھے۔یہ چیزیں فرعون کے دور میں میت کے ساتھ اس کے تدفین میں رکھی جاتی تھیں۔ یہ تقریباً 3300 سال قبل وہاں رکھی گئی تھیں اس کے باوجود اچھوتی پائی گئیں۔
Published: undefined
آثار قدیمہ اتھارٹی کی طرف سے جاری ایک ویڈیو میں ماہرین آثار قدیمہ کو غار میں مختلف اشیاء کو ٹارچ کی روشنیوں میں معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ماہر آثار قدیمہ ڈیوڈ گیلمین کا کہنا تھا کہ، "تدفین کے لیے استعمال ہونے والا یہ غار اپنی نوعیت کے لحاظ سے غیر معمولی ہے۔ اس کا پہلی مرتبہ استعمال 3300 برس قبل ہوا تھا اور اس کے بعد سے اب تک اچھوتا رہا۔اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کی چیز اب تک دریافت نہیں ہوئی تھیں۔"
Published: undefined
ایک دیگر ماہر آثار قدیمہ ایلی یانائی کا کہنا تھا کہ یہ غار کانسی کے زمانے کے آخری دور میں تدفین کے رسم و رواج کی مکمل تصویر پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ اپنی تعمیر کے بعد پہلی مرتبہ دریافت ہوا ہے۔اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ انڈیا جونس کی کسی فلم کا سیٹ ہے۔"
Published: undefined
غار کے کونے میں دو مستطیل نما بکس بھی ملے ہیں جن میں سے ایک میں ایک انسانی ڈھانچہ موجود تھا۔ تاہم ان لاشوں کو بہتر طور پر محفوظ نہیں رکھا گیا تھا۔ اس لیے ان کا ڈی این اے تجزیہ ممکن نہیں ہوگا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ انسانی ڈھانچے ساحل کے قریب رہنے والے مقامی لوگوں کے ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
گیلمین کا کہنا تھا کہ وہاں لاشوں کے ساتھ ملنے والے ہتھیار بشمول تیروں سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ جانباز تھے اور جہازوں کی حفاظت پر مامور تھے۔
Published: undefined
آئی اے اے کا کہنا ہے کہ اس غار کو اب دوبارہ سیل کر دیا گیا ہے اور اس کی حفاظت کی جا رہی ہے جبکہ اس کی کھدائی کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے کیونکہ اس کی دریافت اور بندش کے درمیان مختصر وقت میں اس سے ”کچھ اشیاء" لوٹ لی گئی تھیں۔
Published: undefined
مورخین کے مطابق فرعونِ مصر رعمسیس دوم کو رمسیس اعظم کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔اس نے طویل عرصہ حکومت کی تھی اور اس کا کنعان پر بھی کنٹرول تھا،یہ ایک ایسا علاقہ تھا جس میں جدید دور کا اسرائیل اور تمام فلسطینی علاقے شامل تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined