ان مجرمان نے دو ہزار انیس میں مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں واقع آرٹ میوزیم سے ایک سو تیرہ ملین یورو مالیت کے ہیرے چوری کیے تھے۔ گرین والٹ میوزیم سے چار ہزار تین سو سے زائد ہیرے چوری کیے تھے۔
Published: undefined
پولیس کا کہنا ہے کہ چوری شدہ زیادہ تر مال برآمد کیا جا چکا ہے۔ اس الزام میں چھ جرمن شہریوں پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔ ان تمام کی عمریں بیس کی دہائی میں ہے۔ ان افراد پر چوری اور سنگین فریب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
Published: undefined
ان چھ میں سے پانچ افراد کو چار برس اور چار ماہ سے لے کر چھ سال اور دو ماہ قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہےکہ اس مقدمے میں ایک شخص کو بری کر دیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹر کے مطابق ان افراد نے میوزیم کی کھڑکیوں کے شیشوں کو باریکی سے کاٹ کر شیشے کو وہیں لگا چھوڑ دیا تھا اور اسی راستے سے یہ میوزیم میں داخل ہوئے تھے۔
Published: undefined
استغاثہ کے الزامات کے مطابق ان افراد نے سب سے پہلے میوزیم کے قریب ایک مقام پر آگ لگائی اور پھر اس سڑک کی بجلی کاٹ دی، جس پر یہ میوزیم واقع ہے۔ جب کہ فرار سے قبل ایک قریبی گیراج میں کھڑی ایک گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔ عدالت میں ان ملزمان پر لوگوں کی جان کو خطرے میں ڈالنے، ہتھیاروں کے ذریعے چوری اور املاک اور بین الاقوامی ورثے کو نقصان پہنچانے کے الزامات بھی ثابت ہوئے۔
Published: undefined
جج کے مطابق اس مقدمے میں بعض ملزمان نے غیرمعمولی 'مجرمانہ توانائی‘ صرف کی اور ان کا مقصد 'امیر‘ ہونا تھا۔ ڈریسڈن سے چوری شدہ نوادرات میں اٹھارہویں صدی کے اگسٹس دی سٹرانگ جو الیکٹر آف سیکسنی تھے اور بعد میں پولینڈ کے بادشاہ بنے، کا کلیکشن بھی شامل تھا۔ اس بادشاہ نے فرانسیسی بادشاہ لوئیس پندرہ کے زیوارت جمع کرنے کی مسابقت میں یہ جواہرات جمع کیے تھے، جو ڈریسڈن کے اس میوزیم میں رکھے گئے تھے اور جنہیں ان مجرموں نے چوری کیا۔
Published: undefined
دوسری عالمی جنگ میں یہ جواہرات محفوظ رہے تھے، تاہم جرمنی کے مشرقی حصے پر سوویت قبضے کے بعد ان نوادرات کو روس منتقل کر دیا گیا تھا۔ 1958 ء میں تاہم روس نے یہ نوادرات ڈریسڈن شہر کو لوٹا دیے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined