سماج

قبر سے جسمانی باقیات کی چوری: تنزانیہ کے البینو شہری مزید خوفزدہ

ایک البینو شہری کی قبر کھود کر اس کی جسمانی باقیات چوری کر لیے جانے کے ’وحشیانہ‘ واقعے کے بعد تنزانیہ میں پہلے سے زیادتیوں کے شکار البینو باشندوں کو اب اپنی زندگی کے حوالے سے نئے خوف کا سامنا ہے۔

قبر سے جسمانی باقیات کی چوری: تنزانیہ کے البینو شہری مزید خوفزدہ
قبر سے جسمانی باقیات کی چوری: تنزانیہ کے البینو شہری مزید خوفزدہ 

کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے اتوار اٹھائیس اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق افریقہ کے زیریں صحارا کے خطے کے کئی ممالک میں، جن میں تنزانیہ بھی شامل ہے، بہت سے مقامی باشندے ایسی بھوری رنگت کے حامل ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں ’سورج مُکی‘ یا البینو کہا جاتا ہے۔ ایسے انسانوں کے جسم میں میلانِن نامی وہ کیمیائی مادہ پیدا ہی نہیں ہوتا، جو ان کی جلد، بالوں اور آنکھوں کی رنگت کا تعین کر سکے۔

Published: undefined

اسی لیے البینو افراد کی رنگت بھوری ہوتی ہے، جو دراصل ایک جینیاتی بیماری ہے۔ لیکن ناقابل یقین بات یہ ہے کہ افریقہ کے زیادہ تر توہم پرست معاشروں میں کئی طرح کے جادو ٹُونوں کے لیے ایسے انسانوں کے جسموں کے مخلتف حصے استعمال کیے جاتے ہیں۔

Published: undefined

قبر سے جسمانی باقیات کی چوری

Published: undefined

ایسے ہی ایک تازہ واقعے میں تنزانیہ کے جنوبی خطے ایمبیا کے ضلع رُنگوے میں ایک البینو شہری کی قبر کھود کر اس کی جسمانی باقیات چوری کر لی گئیں۔ اس البینو شہری کا انتقال 2015ء میں ہوا تھا اور اس ماہ کی 23 اور 24 تاریخ کی درمیانی رات چند نامعلوم افراد اس کی قبر کھود کر اس میں موجود جسمانی باقیات اپنے ساتھ لے گئے۔

Published: undefined

تنزانیہ کی البینو سوسائٹی کے صدر جان ماگُوفُولی کے مطابق یہ انتقال کر جانے والے انسانوں کی تذلیل کا ایک ایسا ’وحشیانہ اور بربریت سے بھرپور‘ جرم ہے، جس کی ہر ممکن مذمت کی جانا چاہیے۔

Published: undefined

انہوں نے اس جرم کے مرتکب افراد کا پتہ چلا کر ان کو سزائیں دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ وہ ملک میں البینو باشندوں کے خلاف ان کی زندگی میں اور بعد از موت بھی بربریت کے واقعات کی روک تھام کے لیے شروع کیے گئے حکومتی پروگرام کے لیے کافی مالی وسائل مہیا کرے اور اس ’سماجی ظلم‘ کا خاتمہ کرے۔

Published: undefined

البینو باشندے، ان کے خاندان مزید خوف زدہ

Published: undefined

تنزانیہ اور کئی دیگر افریقی ممالک میں البینو افراد کے جسمانی اعضاء اس لیے بہت اہم اور انتہائی قیمتی سمجھے جاتے ہیں کہ ان کے ذریعے ایسا جادو ٹونا کیا جاتا ہے، جس کا مقصد ’خوش قسمتی اور بیماری کے بعد صحت‘ کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ افسوس کی بات یہ بھی ہے کہ اس وجہ سے ماضی میں بہت سے البینو شہریوں کو قتل بھی کیا جاتا رہا ہے۔

Published: undefined

تنزانیہ میں اس تازہ جرم کے بعد ملکی البینو سوسائٹی کی طرف سے اتوار کے روز کہا گیا، ’’اس واقعے کے بعد البینو شہری اور ان کے اہل خانہ اور بھی زیادہ خوف کا شکار ہو گئے ہیں۔‘‘ یہ مجرمانہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا ہے، اگلے برس تنزانیہ میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل توہم پرستانہ رویے پھر زور پکڑ رہے ہیں۔

Published: undefined

تنزانیہ میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق اس ملک میں البینو باشندوں پر توہم پرستی کی وجہ سے کیے جانے والے قاتلانہ حملوں میں تو گزشتہ برسوں کے دوران کافی کمی ہوئی ہے لیکن اب اس کے بجائے البینو باشندوں کی قبریں کھود کر ان کی جسمانی باقیات کی چوری کے واقعات کافی زیادہ رونما ہونے لگے ہیں۔

Published: undefined

2016ء سے لے کر اب تک تنزانیہ کے مختلف حصوں میں انتقال کر جانے والے البینو افراد کی قبریں کھود کر ان کی جسمانی باقیات چوری کر لینے کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined