امریکہ سے تعلق رکھنے والی ایمی پوپ اور ان کے موجودہ یورپی باس انتونیو ویتورینو کے درمیان عالمی ادارہ برائے مہاجرت کی سربراہی کے معاملے میں ایک کشیدہ مقابلہ جاری ہے۔
Published: undefined
اس سلسلے میں جنیوا میں بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے ایک سو پچھتر رکن ممالک بند کمرہ اجلاس میں ادارے کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ ستر برس قبل عالمی ادارہ برائے مہاجرت کے قیام سے اب تک انتونیو ویتورینو فقط دوسرے غیر امریکی ہیں جو اس عالمی ادارے کے سربراہ مقرر ہوئے ہیں۔ جبکہ پوپ اگر اس ادارے کی سربراہ منتخب ہوتی ہیں تو وہ اس عالمی ایجنسی کی پہلی خاتون سربراہ ہوں گی۔
Published: undefined
ایمی پوپ امریکی وکیل ہیں جن کی زیادہ تر پیشہ ورانہ زندگی مہاجرت کے امور کے تناظر میں گزری ہے، جب کہ وہ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کا حصہ بھی رہی ہیں۔ انچاس سالہ پوپ امریکی صدر جوبائیڈن کی مہاجرت کے موضوع پر بطور سینیئر مشیر ذمہ داریاں بھی انجام دیے چکی ہیں جب کہ سن دو ہزار پندرہ سے دو ہزار سترہ تک وہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی نائب مشیر بھی رہی ہیں۔
Published: undefined
پوپ چیتھم ہاؤس انٹرنیشنل افیئر تھنک ٹینک لندن کے ساتھ بھی منسلک رہی ہیں جب کہ وہ ستمبر دو ہزار اکیس میں عالمی ادارہ برائے مہاجرت کا حصہ بنیں تھیں۔ گزشتہ برس انہوں نے اپنی پوزیشن سے چھٹی لے کر اس ادارے کی سربراہی کے لیے مہم چلانے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے ہی باس کے خلاف سربراہی کے لیے دوڑ میں اترنا 'کچھ مشکل‘ ہے، مگر وہ اس ایجنسی کے لیے ایک نئے وژن پر عمل چاہتی ہیں۔
Published: undefined
انتونیو ویتورینو سن 2018 سے عالمی ادارہ برائے مہاجرت کے سربراہ ہیں۔ 66 سالہ ویتورینو پانچ برس تک پرتگال کی دستوری عدالت کے جج کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں جب کہ اس سے قبل وہ نوے کی دہائیی میں پرتگال کے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع بھی رہ چکے ہیں۔ بعد میں انہوں نے یورپی کمشنر برائے انصاف اور داخلی امور کے طور پر بھی کام کیا۔
Published: undefined
ویتورینو کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریش کے قریب سمجھا جاتا ہے اور وہ ایجنسی کے سالانہ بجٹ میں اضافے کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس عالمی ادارے کی سربراہی کے لیے مقابلے کو بھی 'غیر معمولی‘ قرار دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز