اس رپورٹ کے مطابق دو درجن سے زائد ممالک پر مشتمل یورپی یونین میں صنفی بنیادوں پر مساوات کو یقینی بنانے کی کوششوں کی کامیابی کی شرح اگر ویسی ہی رہی، جیسی حالیہ برسوں میں دیکھنے میں آئی ہے، تو حقیقی مساوات کی منزل تک پہنچنے میں اس بلاک کو ابھی مزید کئی نسلوں کا عرصہ لگے گا۔
Published: undefined
صنفی مساوات کے یورپی انسٹیٹیوٹ EIGE کی طرف سے سال رواں کے لیے جاری کردہ صنفی برابری کے انڈکس میں یورپی یونین زیادہ سے زیادہ 100 میں سے اوسطاﹰ صرف 68 پوائنٹس اسکور کر سکی۔
Published: undefined
تقابلی سطح پر اس کا مطلب یہ ہے کہ یونین کے رکن ممالک میں مجموعی طور پر گزشتہ برس اس انڈکس میں صرف 0.6 فیصد کی بہتری ہوئی اور گزشتہ 11 برسوں میں اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت کی شرح پانچ فیصد سے بھی کم رہی۔
Published: undefined
ای آئی جی ای کی اس تازہ رپورٹ کے مطابق، ''یورپی یونین میں صنفی مساوات کی منزل کی طرف سفر میں ہر دو سال بعد صرف ایک فیصد کی شرح سے بہتری دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ رفتار سے صنفی برابری کی حتمی منزل تک پہنچنے میں اس بلاک کو مزید تقریباﹰ تین نسلوں تک کا عرصہ لگے گا۔‘‘
Published: undefined
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ’’عالمی سطح پر کووڈ انیس کی وبا کے باعث یورپی یونین میں بھی اس شعبے میں نہ صرف پیش رفت کی رفتار کم ہوئی ہے بلکہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران حاصل کردہ بڑی نازک کامیابیاں بھی خطرے میں پڑ چکی ہیں۔‘‘
Published: undefined
صنفی مساوات کے یورپی انسٹیٹیوٹ کی ڈائریکٹر کارلین شیل نے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبے میں بہتری کی شرح گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل غیر تسلی بخش ہے۔ ان کے مطابق اس کے کئی مختلف اسباب میں سے ایک یہ بھی ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا جن بے تحاشا اقتصادی نقصانات کا باعث بنی، ان کے اثرات سے نکلنے کے لیے مردوں کے مقابلے میں خواتین کو کہیں زیادہ عرصہ لگ رہا ہے۔
Published: undefined
مزید یہ کہ صنفی عدم مساوات لیڈرشپ پوزیشنوں پر بھی بہت زیادہ ہے۔ یورپی یونین میں بہت بااثر اور بااختیار عہدوں پر فائز خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں آج بھی انتہائی کم ہے۔
Published: undefined
کارلین شیل نے بتایا کہ دنیا کے دیگر خطوں کی طرح یورپی یونین میں بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں عملی طور پر جس عدم مساوات کا سامنا ہے، وہ خاص طور پر روزگار اور صحت کے شعبوں میں بھی دیکھنے میں آتی ہے۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے رکن تین ممالک ایسے ہیں، جنہیں صنفی مساوات کے لحاظ سے باقی تمام رکن ممالک سے آگے پایا گیا۔ یہ ممالک سویڈن، ڈنمارک اور نیدرلینڈز ہیں۔ ان ملکوں کا صنفی مساوات کے تازہ ترین یورپی انڈکس میں اسکور 100 میں سے بالترتیب 84، 78 اور 76 رہا، جو اس بلاک کی مجموعی اوسط سے بہت زیادہ تھا۔
Published: undefined
اس کے برعکس جن تین ممالک میں صنفی مساوات کی صورت حال سب سے خراب ہے، وہ یونان، ہنگری اور رومانیہ ہیں۔ یونان تو یونین کے رکن ممالک کی فہرست میں سب سے آخر پر ہے اور اس کا اسکور محض 52.5 رہا۔
Published: undefined
جرمنی اس انڈکس میں اپنے 68.6 پوائنٹس کے ساتھ یورپی اوسط سے نہ صرف بہتر رہا بلکہ ایک ایسا ملک بھی ثابت ہوا، جہاں صنفی مساوات کے انڈکس میں 2010ء سے لے کر اب تک چھ پوائنٹس کی بہتری دیکھنے میں آ چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز