ان دنوں بھارتی فلم 'دا کشمیر فائلز‘ کو کئی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی فلم کی تعریف کے پل باندھ دیے ہیں۔ البتہ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس فلم میں مکمل حقائق بیان نہیں کیے گئے اور یہ 'مسلمان مخالف‘ جذبات کو ہوا دیتی ہے۔
Published: undefined
یہ فلم سن 1989-90 میں کشمیر سے 'ہندو پنڈتوں‘ کے انخلا پر مبنی ہے۔ یہ وہی دور تھا، جب کشمیر میں مسلح علیحدگی پسند تحریک شروع ہوئی تھی۔ محدود بجٹ سے بننے والی اس فلم میں ایک طالب علم کی فرضی کہانی بیان کی گئی ہے، جسے پتہ لگتا ہے کہ اس کے کشمیری ہندو والدین کو مسلم علیحدگی پسندوں نے ہلاک کیا تھا۔ اسے اس کے دادا نے قبل ازیں بتا رکھا تھا کہ اس کے والدین کی جان ایک حادثے میں چلی گئی تھی۔
Published: undefined
سن 1989-90 میں کشمیر میں جب علیحدگی پسند تحریک نے مسلح شکل اختیار کی، تو وہاں کے ہزاروں ہندوؤں نے نقل مکانی کر کے شمالی بھارت میں کیمپوں میں پناہ لی تھی۔ انہی کے لیے 'کشمیری پنڈتوں‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
Published: undefined
فلم کے مداح کہہ رہے ہیں کہ یہ فلم کشمیر کی تاریخ کے ایک ایسے باب پر روشنی ڈالتی ہے، جسے اب تک عموماً نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ قوم پرست حکمران پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کے حامیوں میں یہ فلم بے انتہا پسند کی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیوز میں لوگوں کو فلم دیکھنے کے بعد خوش ہوتے، نعرے لگاتے اور بھارتی پرچم لہراتے دیکھا گیا۔ بی جے پی کے ایک ریاستی رہنما نے تو سرکاری ملازمین کو سینما گھر جا کر فلم دیکھنے کے لیے آدھے دن کی چھٹی تک دے ڈالی۔
Published: undefined
خود نریندر مودی نے بھی فلم کی کافی تعریف کی۔ ان کے مطابق یہ فلم 'حقیقت پر مبنی‘ ہے اور اسی لیے چند قوتیں اس کی مخالفت میں مہم چلا رہی ہیں۔
Published: undefined
دوسری جانب کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ اس فلم میں مکمل حقائق بیان نہیں کیے گئے اور یہ 'مسلمان مخالف‘ جذبات کو ہوا دیتی ہے۔ بالی ووڈ میں ایک رائٹر حسین حیدری کے بقول ایک مسلمان ہونے کے ناطے انہیں افسوس ہے کہ 'دا کشمیر فائلز‘ کی طرح کی فلمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت کو اور ہوا دے رہی ہیں۔
Published: undefined
بھارتی کالم نگار عاصم علی نے لکھا ہے کہ اس فلم کے ذریعے عوام کو یہی پیغام دیا جا رہا ہے کہ مسلمانوں، سیکولر اور بائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد پر بھروسہ نہیں کیا جائے۔
Published: undefined
فلم گزشتہ جمعے کو ریلیز ہوئی۔ شروع میں اسے صرف چار سو اسکرینوں پر دکھایا گیا لیکن اب اس فلم کی ملک بھر کے تین ہزار سینما گھروں میں نمائش جاری ہے۔ اب تک یہ چھ سو ملین کا کاروبار کر چکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز