پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ژوب میں فوجی چھاونی پر حملے اور سوئی میں "دہشت گردوں "کے خلاف آپریشن کے دوران 12 فوجی ہلاک ہوگئے۔
Published: undefined
رواں برس کسی ایک دن میں دہشت گردوں کے حملوں میں فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس سے قبل فروری 2022 میں بلوچستان کے کیچ ضلع میں عسکریت پسندوں کے حملے میں 10فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
Published: undefined
آئی ایس پی آر کے ترجمان نے بتایا کہ بدھ کی صبح 'دہشت گردوں‘ نے ژوب چھاونی پر حملہ کیا، جس میں نو فوجی ہلاک ہو گئے جبکہ پانچ حملہ آور جوابی کارروائی میں مارے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ضلع سوئی میں بھاری ہتھیاروں سے لیس 'دہشت گردوں ' کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مزید تین فوجی ہلاک ہو گئے جبکہ دو حملہ آور بھی مارے گئے۔
Published: undefined
تین سکیورٹی افسروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے ژوب کی فوجی چھاونی پر ایک میس پر دستی بم پھینکے اور پھر کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں بتایا کہ "دہشت گردوں" کی تنصیب میں گھسنے کی ابتدائی کوششوں کو ڈیوٹی پر موجود فوجیوں نے روکا اور پھر انہیں ایک چھوٹے سے حصے میں محدود کر لیا۔ وزیر اعظم شبہاز شریف نے ہلاک ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
Published: undefined
وزیر اعظم شہباز شریف نے "دہشت گردوں" کے حملوں کے بعد ایک ٹویٹ کرکے کہا، "آج ژوب گیریزن پر حملے میں پانچ سکیورٹی اہلکاروں نے فرض کی ادائیگی میں جام شہادت نوش کیا اور کئی اہلکار زخمی ہوئے۔" انہوں نے کہا، "پاکستان کا دفاع اور سلامتی ہمارے شہداء کے مقدس خون اور غازیوں کی عظیم قربانیوں کی بدولت ہے "
Published: undefined
پاکستانی وزیر اعظم نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا کہ "دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ قوم کے مستقبل کی جنگ ہے۔ پچھلی دہائی میں ہماری بہادر افواج اور قوم نے مل کر دہشت گردی کے ناسور کا خاتمہ کیا اور آئندہ بھی اس عفریت کو جَڑسے اکھاڑنے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اس ملک کا تحفظ ہمارا مشن بھی ہے اور ہماری ذمہ داری بھی جو ہمیں اپنی جان سے بڑھ کر عزیز ہے۔" انہوں نے متاثرہ کنبوں کے ساتھ تعزیت کا بھی اظہار کیا۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی روئٹرزکے مطابق حال ہی میں تشکیل شدہ ایک شدت پسند تنظیم تحریک جہاد پاکستان (ٹی جے پی) نے اس حملے کی ذمہ داری لی ہے۔ ٹی جے پی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ تنظیم کے خود کش حملہ آوروں نے حملے میں حصہ لیا۔ تنظیم نے اس سلسلے میں تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں۔
Published: undefined
تحریک جہاد پاکستان کا نام اس وقت سامنے آیا جب اس تنظیم نے رواں سال مارچ میں سبی کے قریب پولیس کی گاڑی پر حملے کی ذمہ داری قبول کی۔بعد میں قلعہ سیف اللہ چھاؤنی پر حملے کی ذمہ داری بھی اسی تنظیم نے قبول کی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined