ترک میڈیا نے وزیر داخلہ علی ییرلیکایا کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دھماکے کے بعد حملے کی جگہ سے فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ قبل ازیں اس دھماکے کے فوری بعد ملنے والی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ دونوں خود کش حملہ آوروں میں سے ایک نے بم دھماکہ کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرا حملہ آور وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔
Published: undefined
شروع میں ترک حکام نے اس دھماکے اور اس کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں دو سکیورٹی اہلکاروں کے معمولی زخمی ہونے کا ذکر بھی کیا تھا۔
Published: undefined
ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ حملہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ کے وسط میں اس جگہ کیا گیا، جہاں وزارت داخلہ کی عمارت ہے اور جہاں سے قومی پارلیمان بھی دور نہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ حملہ صبح نو بجے کے قریب ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب انقرہ میں قومی پارلیمان کا گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد پہلا اجلاس شروع ہونے والا تھا۔ یہ اجلاس صدر رجب طیب ایردوآن کی تقریر کے ساتھ شروع ہونا تھا۔
Published: undefined
اس حملے کے بعد جب پارلیمانی اجلاس شروع ہوا، تو ارکان سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوآن نے آج کے خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ''وہ برے عناصر جو شہریوں کے لیے امن اور ان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا چاہتے تھے، اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے اور وہ کبھی کامیاب ہوں گے بھی نہیں۔‘‘
Published: undefined
اس کے علاوہ اپنے خطاب میں ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی خواہش کے حوالے سے رجب طیب ایردوآن نے کہا، ''ترکی اب یورپی یونین سے کسی بھی قسم کی کوئی توقع نہیں رکھتا، جس نے ہمیں گزشتہ چالیس سال سے یورپ کے دروازے پر بس انتظار ہی کرتے رہنے دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
ترک وزیر داخلہ علی ییرلیکایا کے مطابق حملہ آوروں نے اس وزارت کے سکیورٹی کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے مرکزی دروازے پر بم حملہ کرنے کے لیے ایک گاڑی استعمال کی۔ انہوں نے کہا، ''ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، دوسرا دہشت گرد سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس حملے میں دھماکے کے بعد لگنے والی آگ کے باعث دو پولیس افسران معمولی زخمی ہو گئے۔‘‘
Published: undefined
انقرہ میں چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا کہ اس حملے کی باقاعدہ تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ترک سکیورٹی اہلکاروں نے دھماکے کی جگہ تک رسائی بہت محدود کر دی ہے جبکہ حکام نے اس حملے سے متعلق ہر قسم کی خبروں پر 'بلیک آؤٹ نافذ‘ کر دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined