چین میں طبی امدادی سہولیات کو مزید بہتر بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اتوار کے روز چینی حکام کی جانب سے اس بات کا اعلان ملک میں سانس کی بڑھتی ہوئی ایک بیماری سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ دو ہفتے قبل چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے نمونیا کے کیسز میں زیادہ تر بچوں میں اضافے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
Published: undefined
سوشل میڈیا صارفین کے مطابق ملک میں آںے والی یہ نئی بیماری نے انہیں ملک میں کووڈ انیس کی تکلیف دہ دور کی یاد دلا رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے چینی کی بپلک ڈزیز سرویلنس سسٹم "پرومیڈ" کی جانب سے یہ کہا گیا کہ کچھ ہسپتالوں میں بیمار بچوں کی تعداد بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ یہ پراسرار بیماری دارالحکومت بیجنگ، شمال مشرقی صوبہ لیاؤننگ اور چین کے دیگر علاقوں میں بھی پھیل رہی ہے۔
Published: undefined
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ترجمان می فینگ نے اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا، "متعلقہ کلینکس اور علاج کے سہولیات کی تعداد بڑھانے، سروس کے اوقات کو بڑھانے اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔" می کے مطابق سانس کی شدید بیماریوں میں تیزی سے اضافہ متعدد قسم کے پیتھوجینز کی بیک وقت گردش سے منسوب ہے۔ ان میں سب سے نمایاں انفلوئنزا ہے۔
Published: undefined
اس بیماری کی علامات میں بخار، کھانسی کے بغیر پھیپھڑوں کی سوزش، اور پھیپھڑوں پر گانٹھیں نمودار ہونا ہے۔ تاہم اب تک اس بیماری کے باعث کسی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔ یاد رہے کہ کورونا وبا کے دوران سخت ترین لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد یہ چین کا پہلا موسم سرما ہے۔
Published: undefined
کئی ماہرین نے سردیوں کی آمد، کووڈ کی پابندیوں کے خاتمے اور بچوں میں پہلے سے قوت مدافعت کی کمزوری کو اس نئی بیماری کی وجہ قرار دیا ہے۔ ریاستی کونسل نے ایک بیان میں کہا، "تمام علاقوں کو متعدی بیماریوں کے بارے میں معلومات کی فراہمی درست اور بروقت ہونی چاہیے۔"
Published: undefined
اس ہفتے کے اوائل میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے چین سے کیسز میں اضافے کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ تاہم ڈبلیو ایچ او کو چین میں حالیہ بیماری میں کوئی نیا یا غیر معمولی پیتھوجینز نہیں ملا۔
Published: undefined
کورونا وبا کے آغاز میں رپورٹنگ میں شفافیت کے فقدان کی وجہ سے بیجنگ کو اب تک شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔ سن 2019 میں چینی شہر ووہان میں یہ وبا پہلی بار پھوٹی تھی۔ تاہم اس کے بعد چین کو اس بیماری کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے نافذ کی گئی سخت ترین پالیسیوں کے لیے سراہا بھی جاتا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined