افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت حاجی نورالدین عزیزی نے بتایا کہ طالبان حکومت اور روس کے درمیان رعایتی قیمت پر تیل، گیس، ڈیزل اور گندم خریدنے کا عارضی معاہدہ ہو گیا ہے۔ اور غیر متعین مدت تک ٹھیک چلنے کے بعد اسے طویل مدتی معاہدے میں تبدیل کردیا جائے گا۔
Published: undefined
گزشتہ برس اگست میں غیرملکی فوج کے افغانستان سے اچانک انخلاء کے بعد ملک کا اقتدار سنبھالنے والے طالبان کا یہ پہلا بین الاقوامی تجارتی معاہدہ ہے۔
Published: undefined
روس سمیت کسی بھی ملک نے طالبان کو افغانستان کے قانونی حکمران کے طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔ حالانکہ روس ان متعدد ممالک میں سے ایک ہے جس نے دارالحکومت کابل میں اپنا سفارت خانہ برقرار رکھا ہے۔
Published: undefined
روس کے ساتھ اس تجارتی معاہدے سے طالبان کو تنہائی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ جو عالمی بینکنگ نظام سے اسے الگ تھلگ کرکے رکھ دینے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ معاہدے کے تحت روس افغانستان کو سالانہ 10 لاکھ ٹن پیٹرول، 10 لاکھ ٹن ڈیزل، 5 لاکھ ٹن ایل پی جی اور 20 لاکھ ٹن گندم فراہم کرے گا۔
Published: undefined
مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ طالبان کو باضابطہ طور پر قبولیت حاصل کرنے کے لیے انسانی حقوق اور بالخصوص خواتین کے حوالے سے اپنے موقف میں تبدیلی لانی ہوگی اور یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اس نے بین الاقوامی دہشت گروپوں سے اپنے تعلقات منقطع کرلیے ہیں۔
Published: undefined
اس معاہدے کے لیے گزشتہ ماہ نورالدین عزیزی نے روس کا دورہ کیا تھا اور ان کی واپسی کے بعد افغانستان کی تکنیکی ٹیم ماسکو میں رک کر حکام کے ساتھ گزشتہ کئی ہفتوں سے بات چیت کر رہی تھی۔ نورالدین عزیزی نے بتایا کہ یہ غیر متعین مدت کے لیے ایک عبوری معاہدہ ہے اور ٹھیک سے چلنے کے بعد اسے طویل مدتی معاہدے میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
Published: undefined
انہوں نے قیمت اور ادائیگی کے طریقہ کار کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا تاہم کہا کہ روس سپلائی کیے جانے والے اشیاء پر رعایت دینے کے لیے تیار ہوگیا ہے اور یہ چیزیں ریل اور سڑک کے راستے افغانستان لائی جائیں گی۔ روس کی وزارت توانائی اور وزارت زراعت نے معاہدے کے متعلق سوالوں کا جواب فی الحال نہیں دیا ہے۔
Published: undefined
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان اقتصادی بحران سے دوچار ہے کیونکہ ملک کو ملنے والی بین الاقوامی ترقیاتی امداد میں کافی کمی کر دی گئی ہے اور اس پر عائد پابندیوں کی وجہ سے بینکنگ سیکٹر تقریباً منجمد ہو کر رہ گیا ہے۔
Published: undefined
روس کے ساتھ اس تجارتی معاہدے پر امریکہ کی خصوصی نگاہ رہے گی۔ امریکی حکام حالیہ عرصے میں افغانستان کے بینکنگ سسٹم کے متعلق طالبان کے ساتھ مستقل بات چیت کرتے رہے ہیں۔ واشنگٹن نے حال ہی میں افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد اثاثوں کے ایک حصے پر مشتمل ایک سوئس ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ طالبان نے امریکہ میں منجمد تقریبا ًسات ارب ڈالر کی پوری رقم کو جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
نورالدین عزیزی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اعداد و شمار سے واضح ہے کہ بیشتر افغان شہری خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور ان کی وزارت معیشت کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے با ت چیت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا، "افغانوں کو اس وقت مدد کی سخت ضرورت ہے، ہم جو کچھ بھی کرسکتے ہیں، کر رہے ہیں۔ یہ قومی مفاد اورعوام کے مفاد پر مبنی ہے۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ایران اور ترکمانستان سے بھی کچھ تیل اور گیس ملے ہیں اور پاکستان کے ساتھ بھی ہمارے مضبوط تجارتی تعلقات تھے جسے ہم وسعت دینا چاہتے ہیں۔" طالبان رہنما کا کہناتھا،"کوئی ملک صرف ایک ملک پر منحصر نہیں رہ سکتا۔ ہمارے پاس متبادل راستے ہونے چاہئیں۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined