نیوزایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انہیں یہ اطلاع ڈرائیونگ اسکولز میں کام کرنے والے کچھ پیشہ ور افراد کی جانب سے دی گئی ہے۔
Published: undefined
اگرچہ افغانستان انتہائی قدامت پسند اور پدرانہ معاشرہ ہے لیکن یہاں خواتین کا گاڑی چلانا کوئی غیر معمولی عمل نہیں ہے خاص طور پر ہرات، جسے افغانستان میں قدرے جدید شہر تصور کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
ہرات میں ڈرائیونگ اسکولز ٹریفک مینجمینٹ انسٹیٹیوٹ کے تحت کام کرتے ہیں۔ اس ادارے کے سربراہ جان آغا اچکزئی کا کہنا ہے، ''ہمیں زبانی حکم دیا گیا ہے کہ خواتین ڈرائیوروں کو لائسنس جاری نہ کیے جائیں لیکن خواتین کو گاڑی چلانے سے نہیں روکا گیا۔‘‘
Published: undefined
انتیس سالہ عدیلہ عدیل ڈرائیونگ اسکول کی مالک ہیں۔ عدیلہ کا کہنا ہے کہ طالبان چاہتے کہ نوجوان نسل کو وہ مواقع نہ ملیں جو ان کی ماؤں کو میسر تھے۔ ''ہمیں کہا گیا ہے کہ نہ تو خواتین کو ڈرائیونگ کے سبق دیے جائیں اور نہ ہی لائسنس جاری کیے جائیں۔‘‘
Published: undefined
طالبان جنہوں نے گزشتہ اگست افغانستان کا اقتدار سنبھالا تھا نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سخت گیر شریعہ قانون نافذ نہیں کریں گے۔ لیکن اس وعدے کے برعکس طالبان کی جانب سے موسیقی اور رقص پر پابندی اور یہاں تک کہ سیکنڈری اسکولوں میں لڑکیوں کے جانے پر پابندی جیسے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
شمع وفا نامی خاتون کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک طالبان اہلکار کو بتایا کہ ایک ٹیکسی میں مرد ڈرائیور کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے وہ خود گاڑی چلانے کو ترجیح دیتی ہیں۔
Published: undefined
ہرات کے شعبہ برائے اطلاعات اور ثقافت کے سربراہ نعیم الحق حقانی کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کوئی قانونی حکم نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔ لیکن طالبان انتظامیہ بہت سے احکامات زبانی جاری کرتی ہے۔
Published: undefined
فرشتے یعقوبی جو کئی سالوں سے گاڑی چلا رہی ہیں کا کہنا ہے، ''کسی گاڑی پر یہ نہیں لکھا ہوتا ہے کہ یہ مرد کی ہے یا خاتون کی بلکہ خاتون کے لیے اپنی گاڑی چلانا زیادہ محفوظ عمل ہے۔‘‘
Published: undefined
چھبیس سالہ زینب محسینی جنہوں نے حال ہی میں ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کی درخواست دی ہوئی ہے، کا کہنا ہے کہ یہ حالیہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ طالبان خواتین کو حاصل بہت کم حقوق بھی ان سے واپس لے لینا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined