افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے 15 اگست منگل کے روز اقتدار میں واپسی کی دوسری سالگرہ کا جشن منایا۔ گروپ نے 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر قبضہ کر لیا تھا اور امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت گرنے کے ساتھ ہی سابق صدر اشرف غنی سمیت ان کی زیادہ تر قیادت جلاوطن ہو گئی تھی۔ تاہم اب تک کسی بھی ملک نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
پندرہ اگست کے روز اقتدار میں اپنی دوسری واپسی کے موقع پر طالبان حکام نے ملک بھر میں سرکاری تقریبات کا انعقاد کیا، جس میں ''امریکی قبضے سے افغانستان کا یوم آزادی'' کا جشن منایا گیا۔ واضح رہے کہ امریکی قیادت والی افواج نے سن 2001 میں طالبان کی زیر قیادت اسلامی امارت افغانستان کا طاقت کے زور پر تختہ الٹ دیا تھا اور پھر 20 برس کی جنگ کے بعد امریکہ کو واپس جانا پڑا۔
Published: undefined
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں بتایا کہ ''کابل کی دوسری فتح کی سالگرہ کے موقع پر، ہم افغانستان کی مجاہد قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ وہ اس عظیم فتح کے لیے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں۔'' طالبان حکومت نے ایک بیان میں کہا، ''کابل کی فتح نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ افغانستان کی قابل فخر قوم کو کوئی بھی کنٹرول نہیں کر سکتا اور اس ملک میں ان کے قیام کی ضمانت کوئی بھی نہیں دے سکتا۔''
Published: undefined
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ڈی ڈبلیو نیوز ایشیا کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں اس بات کی تردید کی کہ افغانستان کے' اصل حکمران' خواتین کے مخالف ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم خواتین کے خلاف کیسے ہو سکتے ہیں؟ وہ تو ہماری مائیں، بیویاں، بیٹیاں اور بہنیں ہیں۔''
Published: undefined
طالبان حکام نے خواتین پر بہت سی پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں عوامی مقامات پر لباس سے متعلق سخت ضابطہ اخلاق کا نفاذ بھی ہے۔ جم اور پارکوں میں ان کے جانے پر پابندی ہے جبکہ خواتین کو ثانوی اور کالج یا یونیورسٹی سطح کی تعلیم سے بھی دور رکھا گیا ہے۔ تاہم سہیل شاہین نے اصرار کیا کہ طالبان نے خواتین کو ان کے تعلیم کے حق سے انکار نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ طالبان اسکولوں اور یونیورسٹیوں کو لڑکیوں اور خواتین کے لیے دوبارہ کھولیں گے لیکن اس کے لیے کوئی ٹائم لائن فراہم نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اسلامی ماحول بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ سہیل شاہین نے دلیل دی کہ اسلام پسند گروپ خواتین کو نرسنگ کی تعلیم حاصل کرنے اور ڈاکٹروں کے طور پر مہارت حاصل کرنے کی اجازت دے کر ان کی ترقی کی حمایت کرتے ہیں۔
Published: undefined
افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے خواتین میں طبی پیشہ ور افراد کو جاری رکھنے کی اجازت دے رکھی ہے تاکہ خواتین کو مرد عملے سے علاج نہ کروانا پڑے۔ ادھر اقوام متحدہ نے ایک بار پھر سے طالبان پر صنفی طور پر امتیاز برتنے کا الزام لگایا ہے۔ اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل آمنہ محمد نے منگل کے روز کہا کہ طالبان کی حکمرانی نے افغان خواتین کی زندگیوں کو ''تباہ'' کر دیا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''طالبان کو افغانستان میں اقتدار سنبھالے ہوئے دو برس ہو چکے ہیں۔ ان دو سالوں نے افغان خواتین اور لڑکیوں کی زندگیوں، ان کے حقوق اور مستقبل کو بدل کر رکھ دیا۔''
Published: undefined
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ واشنگٹن اور طالبان کے درمیان معمول کے روابط خواتین کے حقوق کی حمایت کرنے سے مشروط ہیں۔ بلنکن نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''ہم نے طالبان کو بہت سے ان وعدوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کام جاری رکھا ہوا ہے، جو اس نے کیے اور پورے نہیں کیے، خاص طور پر جب بات خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی ہو۔''
Published: undefined
ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم طالبان کے ساتھ بہت واضح رہے ہیں اور دنیا بھر کے دیگر درجنوں ممالک بھی واضح ہیں کہ طالبان اور دیگر ممالک کے درمیان معمول کے تعلقات کا راستہ اس وقت تک مسدود رہے گا جب تک کہ خواتین اور لڑکیوں کے حقوق فراہم نہیں کیے جاتے۔'' بلنکن نے افغانستان سے امریکی انخلاء کے فیصلے کا بھی دفاع کیا، جس کی وجہ سے طالبان کی اقتدار میں واپسی کا راستہ آسان ہوا۔
Published: undefined
بلنکن نے کہا، ''افغانستان سے انخلاء کا فیصلہ ناقابل یقین حد تک مشکل تھا، لیکن یہ درست بھی تھا۔ ہم نے امریکہ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ کیا۔ 20 سالوں میں پہلی بار، اب ہمارے پاس نوجوان امریکیوں کی ایک اور ایسی نسل نہیں ہے جو لڑنے اور مرنے کے لیے جا رہی ہو۔''
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined