سماج

افغانستان میں طالبان نے 14 افراد کو سرعام کوڑے مارنے کی سزا دی

طالبان حکام کی جانب سے زنا، ڈکیتی اور 'بدعنوانی کی بعض دیگر اقسام' سمیت مختلف طرح کے 'گناہوں' کے لیے سر عام یہ سزائیں دی گئیں۔ اسٹیڈیم میں سزا پر عمل درآمد کا سینکڑوں لوگوں نے مشاہدہ بھی کیا۔

افغانستان میں طالبان نے 14 افراد کو سرعام کوڑے مارنے کی سزا دی
افغانستان میں طالبان نے 14 افراد کو سرعام کوڑے مارنے کی سزا دی 

افغانستان میں طالبان حکام کی زیرقیادت سپریم کورٹ نے 23 نومبر بدھ کے روز بتایا کہ ملک کے مشرقی صوبے لوگر میں ایک فٹ بال اسٹیڈیم کے اندر چودہ افراد کو کوڑے مارنے کی سزائیں دی گئیں۔ طالبان کے اس اقدام سے ایک بار پھر اس بات کا واضح اشارہ ملتا ہے کہ وہ ملک میں اسلامی شریعت کی اپنی سخت تشریح کو نافذ کرنے کی جانب گامزن ہیں۔

Published: undefined

طالبان کی سپریم کورٹ نے اس سزا سے متعلق ٹویٹر پر لکھا، ''لوگر (صوبہ) میں فٹ بال اسٹیڈیم میں زنا، ڈکیتی اور بدعنوانی کی دیگر اقسام سمیت مختلف گناہوں کے لیے علماء، حکام اور دیگر لوگوں کی موجودگی میں تین خواتین سمیت چودہ افراد کو کوڑے مارے گئے۔''

Published: undefined

سینکڑوں افراد نے سزا کا مشاہدہ کیا

عدالت عظمی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ طالبان کے اعلی روحانی رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نے ججوں سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ سزائیں شرعی قانون کے مطابق دی جانی چاہئیں۔

Published: undefined

کابل کے جنوب میں واقع صوبہ لوگر کے گورنر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اس سزا کے موقع پر ''معزز علماء، مجاہدین، عمائدین، قبائلی رہنماؤں اور مقامی لوگوں '' کو پل عالم کے فٹ بال اسٹیڈیم میں مدعو کیا گیا تھا۔

Published: undefined

ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سزا پر عمل درآمد کو دیکھنے کے لیے سینکڑوں افراد موجود تھے اور جن افراد کو سزا دی گئی انہیں 21 سے لیکر 39 کوڑے تک مارے گئے۔ سن 1996 سے 2001 تک طالبان کے پہلے دورِ حکومت میں بھی سرعام کوڑے مارنے، ہاتھ کاٹنے اور سنگسار کرنے جیسے واقعات پیش آئے تھے۔

Published: undefined

اگست 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے بین الاقوامی برادری عسکریت پسند گروپ طالبان کی کارروائیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اس کے انسانی حقوق کے ٹریک ریکارڈ اور خواتین کے حقوق پر اس کی خصوصی نظر ہے۔

Published: undefined

گزشتہ مارچ میں طالبان لڑکیوں کے تمام ہائی اسکول کھولنے کے وعدے سے بھی پیچھے ہٹ گئے تھے، جس کی وجہ سے طالبات ثانوی اسکول کی تعلیم حاصل کرنے سے بھی محروم ہو گئی ہیں۔

Published: undefined

اس ماہ کے اوائل میں ہی افغانستان کی ''اخلاقی پولیس'' نے حکم دیا تھا کہ ملک کے تمام تفریحی پارکوں کو اب خواتین کے داخلے کو ممنوع قرار دیا جانا چاہیے۔ یہ خواتین کی آزادی اور ان کے حقوق کی تازہ ترین پامالی ہے۔

Published: undefined

ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور ان ممالک کا کہنا ہے کہ پہلے طالبان کو اپنے عمل سے یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ اپنے ملک میں انسانی حقوق کی پاسبانی قائم رکھیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined