پوست کی کاشت پر پابندی عائد کرنے کا یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب جنوبی افغانستان میں اس وقت پوست کی کاشت کا موسم ہے۔ طالبان کے ترجمان نے کہا کہ پوست کی کاشت کرنے والے کسانوں کو جیل بھیجا جاسکتا ہے اور ان کی فصلوں کو جلا دیا جائے گا۔
Published: undefined
پوست کا استعمال ہیروئین کی تیاری میں کیا جاتا ہے۔ طالبان کی طرف سے جاری حکم نامے میں ہیروئن کے علاوہ حشیش اور شراب کی تجارت کو بھی غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
Published: undefined
افغانستان پوست پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ حالیہ برسوں میں اس کی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ افیون افغانستان میں روزگار اور آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ لاکھوں کسانوں کی زندگی کا انحصار پوست کی کاشت پر ہے۔
Published: undefined
اگست 2021میں افغانستان پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ بین الاقوامی عطیہ ہندگان نے امداد دینا بند کردیا ہے۔ بین الاقوامی امداد نہ ملنے کی وجہ سے سرکاری اور پرائیوٹ سیکٹر میں بہت ساری ملازمتیں ختم ہوگئی ہیں۔
Published: undefined
انسانی بہبود کے لیے سرگرم تنظیموں نے متنبہ کیا ہے کہ افغانستان کو بھوک کے بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ لوگوں کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ کھانے پینے کی چیزیں خرید سکیں۔
Published: undefined
افغانستان کے میڈیا ادارے طلوع نیوز کے مطابق پوست کی کاشت پر پابندی عائد کیے جانے کے اعلان کے بعد نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی نے بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے تجارت کے متبادل ذرائع تلاش کرنے میں کسانوں کی مدد کے لیے طالبان حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
اقوام متحدہ کے منشیات اورجرائم پرنگاہ رکھنے والے ادارے کے مطابق افغانستان پوست فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ دنیا بھر میں پوست کی منشیات کا 80فیصد سے زیادہ افغانستان فراہم کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق افغانستان کو پوست سے تیار ہونے والی چیزوں سے سالانہ 1.8ارب ڈالر کی آمدن ہوتی ہے۔
Published: undefined
طالبان نے سن 1994کے اواخر اور سن 1995کے اوائل میں افیون کی تجارت پر اسی طرح کی پابندی عائد کی تھی۔ لیکن سن 2001میں اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے یہ پابندیاں ختم کردی تھیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined