سماج

این جی اوز سے منسلک تمام خواتین کام کرنا بند کر دیں، طالبان

طالبان کی طرف سے افغانستان میں خواتین کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ اب طالبان نے تمام غیر سرکاری تنظیموں کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی خواتین ملازمین کو کام کرنے سے روک دیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ابھی چند روز پہلے ہی یونیورسٹیوں میں خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ این جی اوز سے منسلک خواتین حکم کے مطابق ''مکمل اسلامی لباس‘‘ نہیں پہنتیں اور اسلامی حجاب نہ پہننے کی شکایات وصول ہوئی ہیں۔ امریکہ نے اس فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح لاکھوں غریب افغان امداد سے محروم ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

طالبان کے اس حکم کے بعد اقوام متحدہ اور افغانستان میں کام کرنے والے دیگر فلاحی اداروں کے اعلیٰ حکام اتوار کو کابل میں ایک ملاقات کر رہے ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد طالبان حکومت کے تازہ ترین اعلان کے بعد مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنا ہے۔ افغان وزارت اقتصادیات کی جانب سے جاری کردہ اس اعلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این جی اوز کو اس حکم پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں آپریٹنگ لائسنس معطل ہونے کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے پبلک انفارمیشن آفیسر تاپیوا گومو نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''انسانی ہمدردی سے متعلق کنٹری ٹیم ایچ سی ٹی کی ایک میٹنگ آج یہ طے کرے گی کہ اس مسئلے سے کیسے نمٹا جائے؟‘‘ ایچ سی ٹی میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام، درجنوں افغان اور بین الاقوامی این جی اوز کے نمائندے شامل ہیں، جو ملک بھر میں امداد کی تقسیم کو یقینی بناتے ہیں۔

Published: undefined

این جی اوز حکام نے بتایا کہ اجلاس میں طالبان کے تازہ ترین احکامات کے نتیجے میں امدادی کاموں کو معطل کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان کے اس فیصلے کی وضاحت طلب کیے جانے کے امکانات بھی ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس منظم طریقے سے عوامی اور سیاسی میدان سے خواتین کا اخراج کسی بھی ملک کو پسماندگی کی طرف دھکیلنے کا باعث بنتا ہے۔

Published: undefined

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ یہ پابندی افغانوں کے لیے 'تباہ کن‘ ہو گی کیونکہ اس سے لاکھوں افراد جان بچانے والی امداد سے محروم ہو جائیں گے۔ گزشتہ سال اگست میں طالبان کے بر سرِاقتدار آنے کے بعد سے افغانستان میں شدید قسم کا معاشی بحران پیدا ہو چکا ہے۔ طالبان حکومت کے آتے ہی واشنگٹن نے افغان حکومت کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے اور غیر ملکی عطیہ دہندگان نے اپنی امدادی کارروایاں بھی محدود کر دی تھیں۔

Published: undefined

افغانستان کے کئی دور دراز علاقوں میں ایسی درجنوں غیر سرکاری تنظیمیں کام کرتی ہیں۔ ان این جی اوز کی زیادہ تر ملازمین خواتین ہیں۔ کابل میں ایک غیر ملکی این جی او نے کہا، ''اس پابندی سے انسانی ہمدردی کے کام کے تمام پہلوؤں پر اثر پڑے گا کیونکہ خواتین ملازمین ہی افغان خواتین پر توجہ مرکوز کرنے والے مختلف منصوبوں میں کلیدی کردار ادا کرتی رہی ہیں‘‘۔

Published: undefined

طالبان حکام نے حکومت میں واپسی کے ساتھ ہی خواتین پر پابندیوں کا ایک نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر دیا تھا، جس میں لڑکیوں کے سیکنڈری اسکول بند کرنا، یونیورسٹی میں لڑکیوں کے داخلوں پر پابندی، خواتین کو سرکاری ملازمتوں سے محروم کرنا، پردے کے سخت ترین احکامات کے ساتھ ساتھ بغیر کسی مرد کے گھر سے نہ نکلنے کے احکامات شامل تھے۔ ان پابندیوں کی تازہ ترین کڑی این جی اوز کی خواتین ملازمین پر پابندی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined