طالبان کے ایک اعلیٰ رہنما نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے بھارت کے لیے اپنا ایک سفارت کار مقرر کیا ہے، تاہم اس سفارتی نمائندے کو کابل سے نہیں بھیجا گیا ہے بلکہ وہ پہلے سے ہی نئی دہلی میں افغانستان کے سفارتخانے میں کام کرتے رہے ہیں۔
Published: undefined
بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے جو خبریں شائع ہوئی ہیں، اس کے مطابق طالبان نے نئی دہلی میں افغان سفارتخانے کے لیے محمد قادر شاہ کو اپنا ناظم الامور مقرر کیاہے، جو کابل سے نہیں بھیجے گئے بلکہ وہ پہلے سے ہی اسی سفارت خانے کے ساتھ کام کر رہے تھے۔
Published: undefined
بھارتی ذرائع ابلاغ میں طالبان کے حوالے لکھا گیا ہے کہ اس تازہ اقدام سے ''بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات قائم ہوں گے اور یہ اعتماد سازی کا ایک قدم ہے۔'' اطلاعات کے مطابق طالبان سمجھتے ہیں کہ نئی دہلی کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے یہ ایک اچھا آغاز ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
محمد قادر شاہ گزشتہ کئی برسوں سے بھارت میں سفارت خانے کے سیکریٹری کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ نئی دہلی میں سفارتخانے کے اس عملے کا حصہ رہے ہیں، جسے سابق صدر اشرف غنی کے دور میں مقرر کیا گیا تھا۔
Published: undefined
اطلاعات کے مطابق انہیں طالبان کے زیر انتظام وزارت خارجہ کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں ان سے سفارت خانے کی قیادت سنبھالنے کو کہا گیا ہے۔ نئی دہلی میں افغانستان کے سفارتخانے میں اب تک وہی عملہ کام کر رہا ہے جو سابق صدر اشرف غنی کے دور میں مقرر کیا گیا تھا اور اس نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
بھارتی میڈیا نے نئی دہلی میں افغان سفارتخانے کے ذرائع سے بتایا ہے کہ یہ تازہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے، جب اشرف غنی دور کے مقرر کردہ افغان سفارت کار فرید ماموندزئی بھارت میں نہیں ہیں اور وہ لندن میں اپنی چھٹیاں گزار رہے ہیں۔
Published: undefined
اس دوران ایک افغان میڈیا ادارے 'اے ایم یو' ٹی وی نے نئی دہلی میں افغانستان کے سفارتخانے کے ذرائع سے یہ اطلاع دی ہے کہ سفارتخانے کے ملازمین نے طالبان کے اس انتخاب کا خیرمقدم کرنے سے اجتماعی طور پر انکار کر دیا ہے۔ ادارے نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط کے ساتھ ایک سفارت کار کے حوالے سے لکھا ہے کہ ماموندزئی نے اس بارے میں پہلے ''سفیروں کی کونسل'' کے واٹس ایپ گروپ میں اس بات کو شیئر کیا تھا۔
Published: undefined
اس معاملے سے باخبر ایک اور ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بھارتی حکام نے ماموندزئی سے یہ کہا تھا کہ وہ محمد قادر شاہ کے ساتھ کوئی معاہدہ کر لیں۔ نئی دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ محمد قادر شاہ نے طالبان کا خط بھارتی حکومت کو بھیجا ہے، تاہم ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
Published: undefined
افغان میڈیا ادارے 'اے ایم یو' ٹی وی کا کہنا ہے کہ جو مکتوب طالبان نے قادر شاہ کو بھیجا ہے، اس کی ایک نقل اس کے پاس بھی ہے اور اس میں ماموندزئی سے کابل واپس آنے کو بھی کہا گیا ہے۔ محمد قادر شاہ افغانستان کے سابق وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر کے قریبی ساتھی ہیں اور سابقہ حکومت میں وہ اتمر کے ترجمان بھی تھے۔ فرید ماموندزئی کو بھی اتمر کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہیں بھی بھارت کا سفیر اس وقت تعینات کیا گیا تھا، جب اتمر کابل میں وزیر خارجہ تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے کابل میں طالبان کی نئی انتظامیہ کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے، البتہ گزشتہ برس جون میں اس نے کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا تھا۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا اس فیصلے سے بھارتی حکومت متفق ہو گی یا نہیں۔
Published: undefined
کابل میں بھارتی سفارت خانہ کھلنے کے بعد طالبان بھی اپنے سفیر کو نئی دہلی میں تعینات کرنا چاہتے تھے۔ طالبان کی وزارت خارجہ نے گزشتہ برس جولائی میں پہلی بار اپنے سفیر کی تعیناتی کی درخواست کی تھی۔ تاہم اس سمت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور بھارت میں افغانستان کا سفارت خانہ اب بھی فرید ماموند زئی چلاتے رہے ہیں۔ لیکن سفارت خانے کی حیثیت واضح نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز