سماج

قابلیت اپنی جگہ مسلمانی اپنی جگہ

ہمارے ہاں کوئی بھی غیر مسلم پاکستانی صدرِ مملکت یا وزیرِ اعظم کے دو عہدوں کو چھوڑ کے کسی بھی آئینی ، سیاسی انتظامی عہدے پر فائز ہو سکتا ہے۔

قابلیت اپنی جگہ مسلمانی اپنی جگہ
قابلیت اپنی جگہ مسلمانی اپنی جگہ 

جب سے حمزہ یوسف اسکاٹش نیشنل پارٹی کے سربراہ کے طور پر اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر ( تقریباً وزیرِ اعظم ) بنے ہیں تب سے ہم سب بہت خوش ہیں۔ ایک تو حمزہ انگلستان میں پیدا ہونے کے باوجود ”ساڈا بندہ ‘‘ ہے کیونکہ اس کے دادا جان میاں چنوں سے ہجرت کر کے اسکاٹ لینڈ گئے تھے۔دوسرے یہ کہ الحمدللہ حمزہ یوسف مسلمان ہے ۔

Published: undefined

جس طرح سات برس سے براجمان لندن کے مئیر صادق خان مسلمان ہیں اور برطانیہ میں جنم لینے کے باوجود وہ اپنے پاکستانی والدین کی نسبت سے ہمارے اپنے ہی ہیں اور جس طرح بیرونس سعیدہ وارثی کے بزرگوں کا تعلق گوجر خان سے تھا اور وہ پہلی پاکستانی نژاد مسلمان سیاستدان ہیں جو دس برس پہلے برطانوی کابینہ کا حصہ ہونے کے علاوہ کچھ مدت تک حکمران کنزرویٹو پارٹی کی چئیر پرسن بھی رہیں۔

Published: undefined

بحیثیت پاکستانی دوسروں کی مسلمانی کی تصدیق اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہمارے ساتھ پچھلے چھ برس میں دو بار ہاتھ ہو چکا ہے۔ ایک بار تب جب فروری دو ہزار سترہ میں سیاہ فام امریکی اداکار مہر شالا علی کو فلم مون لائٹ میں بہترین معاون اداکار کا آسکر ملا تو اقوامِ متحدہ میں متعین پاکستانی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے فوراً آسکر جیتنے والے اس پہلے مسلمان اداکار کو مبارک باد دی۔

Published: undefined

جیسے ہی کسی نے سفیر صاحبہ کے کان میں سرگوشی کی کہ کیا غضب کر رہی ہیں یہ مسلمان نہیں احمدی ہے تو ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے فوراً مبارک بادی کا ٹویٹ مٹا دیا۔تب کہیں جا کے باقی دنیا کو پتہ چلا کہ مہرشالا علی بھلے کتنے ہی بڑے ایکٹر ہوں اور باقی دنیا اپنی ” لاعلمی ‘‘ میں بھلے مہرشالا علی کو مسلمان ہی کیوں نہ سمجھ رہی ہو۔ لیکن ہمارا کسی بھی انسان کو ماپنے کا معیار اس کا زاتی عقیدہ ہے نہ کہ اس کی کوئی معروف بنیادی صلاحیت ۔

Published: undefined

کچھ ایسا ہی دھوکہ عمران خان کو بھی ہوا جب اگست دو ہزار اٹھارہ میں وزیرِ اعظم بنتے ہی انہیں ملکی اقتصادیات کے سدھار کے لیے دس عقل مند معاشی مشیروں کی کونسل بنانے کی سوجھی۔اس کونسل میں عاطف میاں کا نام بھی شامل کر دیا گیا۔

Published: undefined

عاطف میاں نہ صرف لاہور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی امریکن شہری ہیں بلکہ بطور ایک سرکردہ ماہرِ معیشت عالمی مالیاتی اداروں اور یونیورسٹیوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔پھر کسی نے انکشاف کیا کہ عاطف میاں لاکھ قابل سہی پر ہیں تو احمدی ۔چنانچہ عمران خان کو نہ صرف عاطف میاں کا نام واپس لینا پڑا بلکہ اس دس رکنی معاشی مشاورتی کونسل کا نام بھی پھر کسی نے نہیں سنا۔ چند ماہ بعد پتہ چلا کہ عاطف میاں سعودی دارلحکومت ریاض میں ویژن دو ہزار تیس کے تحت ہونے والی ایک کانفرنس میں بطور کلیدی مقرر مدعو کیے گئے۔

Published: undefined

جہاں نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام کی قبر کا کتبہ بگاڑا جا چکا ہو وہاں بھلا عاطف میاں جیسے عالمی شہرت یافتہ ماہرین کس کھیت کی مولی ہیں۔ ڈاکٹر سلام ہوں گے باقی دنیا کے سائنسی ہیرو مگر ہمیں تو اپنا ایمان سب عالمِ اسلام سے کہیں زیادہ عزیز ہے۔ہمیں بھلا ایک عالمی شہرت یافتہ پاکستانی نژاد ” قادیانی‘‘ سے کیا لینا دینا۔

Published: undefined

اکثر پاکستانیوں کو کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو اس لئے پسند ہیں کہ ان کی پہلی کابینہ میں گیارہ اور دوسری کابینہ میں سات رنگ دار وزیر ہیں۔ان میں سیاہ فام بھی ہیں ، سانولے بھی ہیں ، زردی مائل چینی بھی ، اور سکھ ، ہندو اور مسلمان بھی ۔

Published: undefined

لیکن چین کو پسند کرنے کا یہ مطلب تو نہیں کہ ہم چینی نظامِ معیشت ہی اپنا لیں۔ پارلیمانی جمہوریت کے شیدائی ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم پوری طرح سے برطانیہ ، کینیڈا وغیرہ کے پارلیمانی نظام کی نقالی کرنے لگیں۔ افغان طالبان ہمیں بہت پسند ہیں لیکن اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ ہم بھی طالبانی نظریہِ اسلام اپنا لیں۔

Published: undefined

ہمیں بہت تشویش ہوتی ہے جب چوطرف خصوصاً مغربی دنیا میں اسلامو فوبیا کی لہر محسوس ہوتی ہے۔ ہمیں بے حد خوشی ہوتی ہے جب کسی کرسچن ملک کے دارلحکومت کا مئیر کوئی اقلیتی مسلمان بنے ۔ پمارا انیس سو تہتر کا آئین بھی اقلیتوں کو برابری کے حقوق دیتا ہے اور عقیدے رنگ و نسل اور علاقے کی بنیاد پر کوئی بھید بھاؤ نہیں رکھتا۔پاکستان کے تمام شہری آئین و قانون کی نظر میں برابر ہیں۔

Published: undefined

مگر ہمارے ہاں کوئی بھی غیر مسلم پاکستانی صدرِ مملکت یا وزیرِ اعظم کے دو عہدوں کو چھوڑ کے کسی بھی آئینی ، سیاسی انتظامی عہدے پر فائز ہو سکتا ہے ۔چیف جسٹس بن سکتا ہے ، اسپیکر ، گورنر ، وزیرِ اعلی ، سفیر ، وزیر حتی کہ تینوں مسلح افواج کا سربراہ بھی بن سکتا ہے ۔اب اگر خود ہی نہ بننا چاہے تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔ اکتوبر دو ہزار انیس میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک کرسچن رکنِ قومی اسمبلی نوید عامر جیوا نے ایک آئینی ترمیمی بل پیش کیا کہ بطور پاکستانی شہری کوئی غیر مسلم بھی ملک کا صدر یا وزیرِ اعظم بن سکتا ہے ۔

Published: undefined

توقع کے مطابق تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ ہے لہذا کوئی غیر مسلم دو اعلی ترین عہدوں پر نہیں بٹھایا جا سکتا ۔بل مسترد ہو گیا۔حتی کہ نوید عامر جیوا کی جماعت پیپلز پارٹی نے بھی اس معاملے پر اپنے رکنِ اسمبلی کا ساتھ نہیں دیا۔

Published: undefined

اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کل کلاں نریندر مودی کی بے جی پی بھارت کے سیکولر ریپبلک کے آئین میں ترمیم کر کے ہندو ریپبلک آف انڈیا قرار دے دے تو ہم اس کی مخالفت نہیں کریں گے۔اور اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ اگر مستقبل میں کوئی مسلمان اقلیتی برادری کا حصہ ہونے کے باوجود برطانیہ کا وزیرِ اعظم بنتا ہے تو ہم خوش نہیں ہوں گے۔

Published: undefined

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined