ایک تازہ بین الاقوامی مطالعے کے نتائج کے مطابق دنیا بھر میں گھر سے کام کرنے والے ورکروں کی اتنی بڑی تعداد اس سے قبل کبھی نہیں دیکھی گئی اور یہ افراد گھروں سے کام کرنے کے اپنے موجودہ دورانیے میں اضافے کے بھی خواہاں ہیں۔
Published: undefined
جرمنی کے آئی ایف او انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ کی جانب سے شائع ہونے والے ایک سروے کے مطابق 27 ممالک میں تمام صنعتوں اور دیگر شعبوں میں ملازمین نے فی ہفتہ تقریباﹰ ڈیڑھ دن گھر سے کام کیا۔
Published: undefined
اڑھائی سال سے جاری کرونا کی عالمی وبا کے دوران جرمنی میں تاہم ورکروں کے گھر سے کام کرنے کا اوسط دورانیہ اس سروے کے نتائج سے تھوڑا کم یعنی فی ہفتہ ایک چوتھائی دن بنتا ہے۔ اس سروے کے نتائج کے مطابق وکروں کے گھروں سے کام کرنے کا دورانیہ فرانس میں 1.3، امریکہ میں 1.6 اور جاپان میں 1.1 دن ہے۔ آئی ایف او کے ایک محقق اور وکروں کے گھر سے کام کرنے کے مطالعے کے ایک شریک مصنف ماتھیاس ڈولز کے مطابق، '' جس طرح کرونا کی وبا نے انتہائی مختصر وقت میں کام سے جڑی زندگی کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا، اس سے پہلے اس طرح کا کوئی بھی واقعہ نہیں ہوا۔‘‘
Published: undefined
جرمن سائنسدان نے سٹین فورڈ اور پرنسٹن یونیورسٹیوں سمیت امریکہ، برطانیہ اور میکسیکو کے پانچ دیگر تحقیقی اداروں کےساتھ اشتراک میں سروےکیا۔ ڈولزکے مطابق اس اسٹڈی کے نتائج اوسط اقدار کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں کیونکہ ڈولز کے بقول کچھ صنعتوں میں گھر سے کام کرنا بالکل بھی ممکن نہیں ہے۔
Published: undefined
یہ سروے برطانوی مارکیٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ 'ریسپانڈی‘ نے کیے تھے۔ ایڈجسٹمنٹ کے بعد اس سروے کے تنائج مجموعی طور پر تقریباﹰ 36,000 جوابات پر مبنی ہیں۔ دو مرحلوں پر مشتمل یہ سروے 2021 ء کے موسم گرما اور اس رواں سال جنوری اور فروری کے مہینوں میں کیا گیا۔
Published: undefined
اس سروے میں ایک اور بین الاقوامی اشتراکیت کا انکشاف ہوا ہے وہ یہ کہ ملازمین اپنے باسز کے مقابلے میں گھر سے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔اس سروے میں شامل تمام 27 ممالک میں اوسطاﹰ 36,000 جواب دہندگان ہفتے میں 1.7 دن گھرسےکام کرنا چاہتے تھے۔ کمپنیاں اپنے عملے کودفتر میں زیادہ دیکھنا چاہتی ہیں۔ اس ضمن میں کمپنیوں کی طرف سے اپنے ملازمین کے لئے اوسطاﹰ ہر ہفتے گھر سے صرف 0.7 دن کام کرنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔
Published: undefined
سروے کے مطابق جنوبی کوریا میں لوگ اپنے گھر سے کم سے کم یعنی ہر ہفتے صرف آدھا دن کام کرتے ہیں۔ تاہم جنوبی کوریا سمیت متعدد ممالک میں خاص طور پر اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل کارکنوں کے ایک بڑی تعداد نے اس سروے میں حصہ لیا، لہذا یہ نتائج تمام ممالک کے لئے یکساں موازنہ پیش نہیں کرتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز