سماج

امریکا کی جگہ چین سپرپاور بن جائے گا، سروے

کیا امریکا سپر پاور کی حیثیت کھو رہا ہے؟ ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جرمنی میں بڑی تعداد میں عوام سمجھتے ہیں کہ آئندہ برسوں میں چین دنیا کی سب سے بڑی طاقت بن جائے گا۔

جرمنوں کے مطابق امریکا کی جگہ چین سپرپاور بن جائے گا، سروے
جرمنوں کے مطابق امریکا کی جگہ چین سپرپاور بن جائے گا، سروے 

جرمنی میں کیے گئے ایک عوامی جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہریوں کی بڑی تعداد کے خیال میں امریکا کی جگہ مستقبل میں عالمی منظر نامے پر چین سب سے بڑی طاقت بن جائے گا۔

Published: undefined

'یو گوو‘ نامی ادارے کی جانب سے کیے گئے عوامی سروے میں 42 فیصد جرمنوں کی رائے تھی کہ اگلی دہائیوں کے دوران طاقتور ترین ملک ہونے کی پوزیشن امریکا کے ہاتھوں سے نکل جائے گی اور اس کی جگہ چین لے لے گا۔

Published: undefined

دس سے بارہ جولائی کے دوران کیے گئے سروے میں اٹھارہ برس سے زائد عمر کے 4,054 جرمنوں سے ان کی رائے پوچی گئی۔ سروے میں ایک سوال یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ 'آپ کے خیال میں آئندہ پچاس برسوں کے دوران امریکا اور چین میں سے کون زیادہ طاقتور ہو گا؟‘

Published: undefined

اس جائزے میں حصہ لینے والے صرف 14 فیصد جرمن شہری ایسے تھے جن کے خیال میں امریکا اپنی برتری برقرار رکھ پائے گا۔ 23 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کر سکتے جب کہ 22 فیصد نے اس سوال کا جواب نہیں دیا۔

Published: undefined

یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے حامیوں نے اس سوال کا جواب بھی مختلف انداز میں دیا۔

Published: undefined

بائیں بازو کی جرمن سیاسی جماعت دی لنکے کے حامیوں کی اکثریت (52 فیصد) کی رائے چین کی برتری کے حق میں تھی۔ اسی طرح کاروبار دوست جرمن سیاسی جماعت ایف ڈی پی اور ماحول دوست گرین پارٹی کے حامیوں کی اکثریت (52 فیصد) کا جواب بھی چین کی برتری کے حق میں تھا۔

Published: undefined

انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسند سیاسی جماعت ایف ڈی پی کے حامیوں میں امریکا کی برتری برقرار رہنے کے بارے میں مثبت رائے دوسری جماعتوں کی نسبت زیادہ تھی۔ تاہم اس جماعت میں بھی صرف 17 فیصد لوگوں کی یہ رائے تھی کہ امریکا اگلے پچاس برسوں میں اپنی برتری برقرار رکھے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined