بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ گھر کی تعمیر کے لیے سسرال سے رقوم کا مطالبہ بھی" جہیز کی ایک قسم" ہے، جو تعزیرات ہند کے تحت جرم ہے۔عدالت نے جہیز کے لیے قتل کے ایک کیس میں یہ فیصلہ سناتے ہوئے قصوروار شخص اور اس کے والد کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنّا کی صدارت میں تین رکنی بنچ نے مزید کہا کہ" جہیز" کے لفظ کی وسیع معنوں میں تشریح کی جانا چاہیے تاکہ کسی خاتون سے شادی کرنے سے قبل یا بعد کیے گئے کسی بھی مالی مطالبے کو اس میں شامل کیا جاسکے، خواہ یہ مطالبہ جائیداد کے لیے ہو یا کسی قیمتی چیز کے لیے۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش کی ایک خاتون نے جہیز کے لیے سسرال والوں کی طرف سے مسلسل زیادتی کے بعد پریشان ہو کر خودکشی کرلی تھی۔
Published: undefined
سسرال والے خاتون پر دباؤ دے رہے تھے کہ وہ گھر بنانے کے لیے میکے سے پیسے لائے۔ جب کہ خاتون کے میکے والے سسرال والوں کا مطالبہ پورا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تھے۔ اس صورت حال سے پریشان ہوکر خاتون نے بالآخر خودکشی کر لی۔
Published: undefined
ایک مقامی عدالت نے اس کیس میں خاتون کے شوہر اور اس کے سسر کو بھارتی تعزیرات کی مختلف دفعات کے تحت قصور وار ٹھہرایا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ملزمان متوفیہ سے گھر تعمیر کرنے کے لیے میکے سے پیسے لانے کا مسلسل مطالبہ کر رہے تھے جب کہ اس خاتون کا خاندان مطلوبہ رقوم کا بندوبست کرنے کی استعداد نہیں رکھتا تھا، تاہم خاتون کو مسلسل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
Published: undefined
قصور وار شوہر اور سسر نے اس فیصلے کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، جہاں عدالت عالیہ نے انہیں الزامات سے بری کر دیا۔ ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ جرم ثابت نہیں ہوسکا کیونکہ متوفی خاتون سے گھر بنانے کے لیے پیسے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس کی موت کو جہیز قانون کی دفعات کے تحت جہیز کے مطالبہ سے جوڑا نہیں جا سکتا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے تاہم مقامی عدالت کے فیصلے کو درست قرار دیا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے ملزمان کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے ان کی سزا برقرار رکھی۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جہیز کی لعنت سے نمٹنے کے لیے بھارت میں گوکہ قوانین موجود ہیں لیکن ان میں پائی جانے والی بعض خامیوں کا فائدہ اٹھا کر ملزمان قانون کی گرفت سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوجائے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے جہاں سماج میں اندر سے تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، وہیں موجودہ قوانین اور ان کی مختلف دفعات کو وسعت دے کر مزید سخت بنانا بھی ناگزیر ہے تاکہ اس سماجی برائی کو ختم کیا جا سکے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے دسمبر میں 'لا کمیشن آف انڈیا' سے جہیز قانون کا جائزہ لینے اور اسے زیادہ سخت بنانے کی اپیل کی تھی۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ جہیز کی لعنت اتنی گہرائی تک جڑ پکڑ چکی ہے کہ ملک کی سب سے تعلیم یافتہ یہ ریاست اور تعلیم یافتہ افراد بھی اس سے بچے ہوئے نہیں ہیں۔
Published: undefined
جہیز کے خلاف قانون اور حکومت کی جانب سے سماجی بیداری کی کوششوں کے باوجود جہیز کے لیے قتل کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔ حتی کہ93 فیصد سے زیادہ شرح خواندگی والی ریاست کیرالا میں بھی عورتیں جہیز کے لیے سسرال والوں کے ہاتھوں قتل ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو(این سی آر بی) کی رپورٹ کے مطابق سن 2020میں جہیز کے لیے روزانہ اوسطاً19خواتین کو مار ڈالا گیا جبکہ جہیز کے خلاف قانون کے تحت 13307 کیس درج کیے گئے۔
Published: undefined
این سی آر بی کے مطابق سن 2020میں جہیز کے لیے مجموعی طورپر 6966عورتوں کو قتل کیا گیا۔ سن 2019میں یہ تعداد7141اور سن 2018میں 7167تھی۔ تاہم غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جہیز کے لیے قتل کی جانے والی خواتین کی تعداد اس سے بہت زیادہ ہے کیونکہ بیشتر اوقات جہیز کے لیے ہوئی ہلاکتوں کو کسی دوسرے جرم کے خانے میں درج کردیا جاتا ہے۔
Published: undefined
این سی آر بی کے مطابق جہیز کے لیے قتل کے سب سے زیادہ 2274کیسز اترپردیش میں درج کرائے گئے۔ اس کے بعد بہار کا نمبر ہے، جہاں 1046کیس درج ہوئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز