سماج

کیا کشمیری لکچرر کو 'انتقاماً' معطل کیا گیا؟ بھارتی سپریم کورٹ

بھارتی سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے گورنر سے پوچھ کر بتائیں کہ لکچرر ظہور بھٹ کو کیوں معطل کیا گیا۔ دفعہ 370 پر اپنے دلائل پیش کرنے کے دو دن بعد ہی بھٹ کو معطل کردیا گیا تھا۔

کشمیری لکچرر کو 'انتقاماً' معطل کیا گیا؟ بھارتی سپریم کورٹ
کشمیری لکچرر کو 'انتقاماً' معطل کیا گیا؟ بھارتی سپریم کورٹ 

بھارتی سپریم کورٹ نے پیر کو بھارت کے اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ وہ جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا سے بات کریں اور یہ معلوم کریں کہ کشمیر کے لکچرر ظہور احمد بھٹ کو آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف بحث کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہونے کے چند دنوں بعد کیوں معطل کیا گیا تھا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ عدالت یہ جاننا چاہتی ہے کہ آیا معطلی کا تعلق لکچرر کی عدالت میں پیشی سے ہے اور اشارہ دیا کہ اگر ایسا ہوا ہے تو اسے منظور نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت کے اس بیان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ وہ اس اقدام کو "انتقام" کے طور پر دیکھ سکتی ہے۔

Published: undefined

ظہور احمد بھٹ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ کی اس بنچ کے سامنے پیش ہوئے تھے جو جموں و کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والے آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کررہی ہے۔ وہ سری نگر کے جواہر نگر میں گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول میں پولیٹکل سائنس کے سینیئر لکچرر اور قانون کی ڈگری یافتہ ہیں۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ دفعہ 370 کو ختم کرنے کے خلاف دائر عرضی پر سماعت کرنے والی پانچ رکنی آئینی بنچ کے سربراہ ہیں۔ سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے دو دن بعد جمعے کو جموں و کشمیر کے محکمہ تعلیم نے بھٹ کو جموں و کشمیر سول سروس ریگولیشنز، جموں و کشمیر گورنمنٹ ایمپلائز کنڈکٹ رولز اور جموں و کشمیر لیو رولز کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ملازمت سے فوری طورپر معطل کرنے کا حکم جاری کیا۔

Published: undefined

عدالت سے نوٹس لینے کی درخواست

سیینئر وکیل کپل سبل نے اس نوٹس کو سپریم کورٹ کے علم میں لاتے ہوئے کہا، "جو استاذ یہاں آئے تھے اور چند منٹ کے لیے اپنے دلائل پیش کیے انہیں 25 اگست کو عہدے سے معطل کردیا گیا۔ حالانکہ انہوں نے دو دن کی باضابطہ چھٹی لی تھی اور پھر واپس چلے گئے تھے لیکن انہیں معطل کردیا گیا۔"

Published: undefined

اس پر چیف جسٹس چندر چوڑ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی کو اس معاملے کو دیکھنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا،" مسٹر اٹارنی جنرل دیکھئے یہ کیا ہوا ہے۔ کوئی شخص عدالت میں حاضر ہوا تھا اور اب اسے معطل کردیا گیا... آپ لیفٹننٹ گورنر سے بات کریں۔"

Published: undefined

چیف جسٹس چندر چوڑ نے مزید کہا،" اگر کچھ اور ہے تو الگ بات ہے لیکن عدالت میں حاضر ہونے اور اس کے فوراً بعد معطل کردیے جانے کی وجہ کیا ہے؟ سالسٹر جنرل توشار مہتا نے اس پر کہا کہ معطلی کی وجہ کچھ اور تھی۔ لیکن جب جسٹس ایس کے کول نے اس معطلی کے وقت کی طرف اشارہ کیا تو اعلیٰ حکومتی وکیل نے تسلیم کیا کہ "یہ یقینی طورپر مناسب نہیں تھا۔"

Published: undefined

'کہیں یہ انتقامی کارروائی تو نہیں؟'

پانچ رکنی آئینی بنچ میں شامل ایک اور جج جسٹس بی آر گوائی کا کہنا تھا کہ حکومت کی کارروائی انتقامی کارروائی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا "اتنی آزادی کا مطلب ہی آخر کیا ہے....اگر صرف عدالت میں حاضر ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے تو واقعتاً یہ انتقام ہے۔"

Published: undefined

خیال رہے کہ ظہور احمد بھٹ نے ذاتی نوعیت میں عدالت میں حاضر ہوکر پانچ منٹ کی اپنے دلائل پیش کیے تھے۔انہو ں نے عدالت کو بتایا تھا کہ اگست 2019 کے بعد سے، جب بھارت سرکار نے آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا تھا، جموں و کشمیر میں طلبہ کو بھارتی سیاست کے بارے میں پڑھانا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ ظہور احمد بھٹ کا کہنا تھا،" طلبہ یہ سوال پوچھتے ہیں کہ کیا ہم اب بھی جمہوریت ہیں؟"

Published: undefined

انہوں نے دفعہ 370 کو ختم کرنے کے خلاف اپنے دلائل میں کہا تھا کہ یہ اقدام"بھارتی آئین کی اخلاقیات کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اقدام وفاقیت اور آئین کی بالادستی کے بھی خلاف تھا۔ "

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined