سماج

بھارتی سپریم کورٹ کا نجی جیلوں کی تعمیر کا مشورہ

بھارتی سپریم کورٹ نے ملک میں جیلوں کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مشورہ دیا ہےکہ ملک میں کارپوریٹ کمپنیوں کی مدد سے بڑے پرائیوٹ جیل تعمیر کیے جائیں۔

بھارتی سپریم کورٹ کا نجی جیلوں کی تعمیر کا مشورہ
بھارتی سپریم کورٹ کا نجی جیلوں کی تعمیر کا مشورہ 

سپریم کورٹ نے بھارت میں جیلوں کی خراب صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قیدیوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ایک اختراعی مشورہ دیاہے۔

Published: undefined

جسٹس کے ایم جوزف کی صدارت والی بنچ نے ملک میں پرائیوٹ جیلوں کی تعمیر کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے بڑے کارپوریٹ گھرانے اپنی 'کارپوریٹ سماجی ذمہ داری' کے تحت پرائیوٹ جیلیں تعمیر سکتے ہیں۔

Published: undefined

یورپ کی مثال

بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ ''ملک میں جیلوں کے بارے میں مطالعات کیے گئے ہیں۔ زیر سماعت مقدمات سے متعلق الزامات میں بند قدیوں کی تعداد تشویش ناک حد تک زیادہ ہے۔ جیلوں کی تعمیر کسی بھی حکومت کی سب سے کم ترین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ وہ ہسپتال بنواتی ہیں، وہ اسکول بنواتی ہیں لیکن جیلوں کی تعمیر پر توجہ نہیں دیتیں۔‘‘

Published: undefined

عدالت عظمٰی کا کہنا تھا،''یورپ میں پرائیوٹ جیلوں کا تصور موجود ہے۔ وہاں نجی ذمہ داری کا تصور ہے۔ ہمارے یہاں بھی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری موجود ہے۔ اگر آپ انہیں خاطر خواہ ترغیب دیں تو وہ جیلیں بناسکتے ہیں۔ کیونکہ آپ نہیں چاہتے کہ اس کے لیے سرکاری خزانے کا استعمال کیا جائے۔‘‘

Published: undefined

عدالت نے یہ تبصرہ انسانی حقوق کے معروف کارکن گوتم نولکھا کی ایک عرضی پر سماعت کے دوران کیا۔ گوتم نولکھا نے خرابی صحت کی بنیاد پر عدالت سے درخواست کی ہے کہ انہیں ممبئی کے تلوجلا جیل سے گھر میں منتقل کرکے نظر بند کردیا جائے۔ عدالت نے بہر حال ان کے میڈیکل رپورٹ پر غور کرتے ہوئے انہیں ممبئی کے ایک ہسپتال میں منتقل کرنے کا حکم دیا۔ نولکھا کو آنتوں کا کینسر ہے۔

Published: undefined

گوتم نولکھا کے وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے بتایا کہ ایک تو جیلیں گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی ہیں اور وہاں مریضوں کے علاج کے صرف آیوروید یعنی دیسی طریقہ علاج کے ڈاکٹر دستیاب ہیں۔

Published: undefined

پرائیوٹ جیلیں کیسے بنیں گی؟

جسٹس جوزف نے بھارتی جیلوں کی ابتر صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم قیدیوں کی زندگیوں کو غیر انسانی نہیں بناسکتے، حالانکہ اس وقت قیدیوں کے مقابلے میں جانوروں کا علاج کہیں زیادہ بہتر طور پر ہورہا ہے۔‘‘

Published: undefined

جسٹس جوزف کا کہنا تھا کہ جیل کے ضابطے کے مطابق زیر سماعت قیدیوں اور مجرم قرار دیے گئے قیدیوں کو ایک ساتھ نہیں رکھا جاسکتا۔ اور جیلوں کا نظام اتنا خراب ہے کہ وہاں ہمیشہ ایک دوسرے سے انتقام لینے کا رجحان رہتا ہے۔ انہوں نے کہا، ''اگر آپ نے کبھی جیل کا دورہ کیا ہو تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ وہاں ہر طرح کے واقعات ہوتے رہتے ہیں، لوگوں کے ساتھ جبراً جنسی زیادتیاں تک کی جاتی ہیں۔ اس سے سسٹم کے خلاف انتقام لینے کا رجحان پیدا ہوتا ہے۔‘‘

Published: undefined

سپریم کورٹ نے پرائیوٹ جیلیں تعمیر کرنے کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ''کارپوریٹ گھرانے پرائیوٹ جیل تعمیر کرنے کے بعد حکومت کے حوالے کردیں گے اور اس کے بدلے میں وہ انکم ٹیکس میں رعایت حاصل کرسکتے ہیں۔ اس سے ایک نیا تصور ابھرے گا، یعنی پیشگی ضمانت سے پیشگی جیل کا تصور۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے سویڈن اور ناروے کے جیلوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کے جیل انتہائی خوبصورت ہیں۔ وہاں کی جیلیں کسی ہوٹل کی طرح ہیں۔ کمروں کے ساتھ منسلک باتھ روم ہوتا ہے، ٹی وی ہوتا ہے اور قیدیوں کو تمام طرح کی ضروری سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ ’’ان کا تصور یہ ہے کہ ہر شخص کی اصلاح ہوسکتی ہے۔ حالانکہ بھارت میں ایسا ممکن نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined