سماج

اتحادی افواج کے مددگار 132 افغان پاکستان سے برطانیہ روانہ

جنہوں نے طالبان کے خلاف اتحادی افواج کی مدد کی تھی، ان کی برطانیہ روانگی ایسے وقت ہوئی ہے، جب پاکستان نے غیر قانونی طور مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء کی آخری تاریخ میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اتحادی افواج کے مددگار 132 افغان پاکستان سے برطانیہ روانہ
اتحادی افواج کے مددگار 132 افغان پاکستان سے برطانیہ روانہ 

افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد کابل چھوڑنے کے دو سال سے زائد عرصے کے بعد برطانیہ نے پناہ کے اہل ان افغان مہاجرین کے انخلاء کا عمل شروع کر دیا ہے، جو اب تک پاکستان میں عارضی طورپر مقیم تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے طالبان کے خلاف جنگ کے دوران اتحادی افواج کی معاونت کی تھی اور افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد وہاں سے بھاگ کر پاکستان چلے آئے تھے۔

Published: undefined

ایسے افغان شہریوں کی تعداد تقریباً 3000 ہے، انہیں برطانیہ نے رہائش فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ گزشتہ دوسال سے پاکستان میں پھنسے ہوئے تھے۔ برطانوی حکام نے انہیں برطانیہ لانے سے قبل رہائش کے انتظامات کو شرط قرار دیا تھا۔

Published: undefined

انہیں پناہ دینے کا معاملہ برطانوی حکومت کے لیے اس وقت ایک متنازعہ مسئلہ بن گیا جب دو پناہ گزینوں نے، جو نقل مکانی کے اہل تھے، لندن کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔ جس کے بعد برطانیہ کو ان کے لانے کا عمل تیز کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔

Published: undefined

جمعرات کو 132 افغان مہاجرین کے ساتھ ایک چارٹرڈ فلائٹ سہ پہر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لندن کے لیے روانہ ہوئی۔ اس موقع پر ایئرپورٹ پر سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ برطانیہ جانے والے ان مہاجرین میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

Published: undefined

قبل ازیں برطانوی ہائی کمیشن کے وفد نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سینئر حکام سے ملاقات کی اور افغان مہاجرین کی منتقلی کے لیے خصوصی پروازوں کے حوالے سے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ تمام افغان مہاجرین کی وطن واپسی دسمبر کے وسط میں مکمل ہو جائے گی، اسلام آباد سے ہفتہ وار ایک یا دو چارٹرڈ پروازیں چلیں گی۔

Published: undefined

افغان پناہ گزین بنیادی حقوق سے محروم

جن افغان شہریوں نے پاکستان میں عارضی طورپر پناہ لے رکھی ہے ان میں برطانوی فوج کے ساتھ کام کرنے والے سابق مترجمین کے علاوہ برٹش کونسل میں ملازمت کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ برطانوی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق مرد، خواتین اور بچوں سمیت تقریباً 3250 افغان اسلام آباد میں عارضی رہائش گاہوں میں رہ رہے ہیں۔

Published: undefined

یہ لوگ اگست 2021 سے ہی برطانیہ جانے کے منظر ہیں۔ یہ فی الحال برطانوی حکومت کی امداد سے چلنے والے ہوٹلوں میں مقیم ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کو پاکستان میں کام کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے، اور ان کے بچے دستاویزات کی کمی کی وجہ سے تعلیم تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔

Published: undefined

ایک برطانوی حکومتی ترجمان نے کہا، ''برطانیہ نے افغانستان میں خطرے سے دوچار لوگوں کی مدد کے لیے ایک پرعزم اور فراخدلانہ عہد کیا ہے۔ ہم اہل افغانوں کو برطانیہ لانے کے اپنے وعدوں کا احترام کرتے ہیں، جہاں ممکن ہو نئے آنے والے براہ راست آباد رہائش میں جائیں گے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined