سماج

ہم اپنی زندگیوں کے لیے چند سو قدیم انسانوں کے مرہون منت کیوں؟

ایک نئی تحقیق کے مطابق ہمارے تمام آباؤ اجداد تقریباﹰ نو لاکھ سال پہلے مر گئے تھے۔ لیکن ان میں سے بارہ سو اسی بچ گئے تھے۔ہم میں ان کا کچھ نا کچھ موجود ہے۔

ہم اپنی زندگیوں کے لیے چند سو قدیم انسانوں کے مرہون منت کیوں؟
ہم اپنی زندگیوں کے لیے چند سو قدیم انسانوں کے مرہون منت کیوں؟ 

جینیاتی مشاہدوں سے پتا چلتا ہے کہ ہمارے تمام آباؤ اجداد کی موت ڈرامائی انداز میں نو لاکھ سال پہلے ہو گئی تھی۔ ان میں سے بارہ سو اسی بچ گئے تھے۔ ہم سب میں بچ جانے والوں کا کچھ نا کچھ حصہ پایا جاتا ہے۔

Published: undefined

تصور کریں کہ یہ نو لاکھ سال پہلے کا وقت ہے اور آپ فطرت کے سخت حالات میں برہنہ گھوم پھر رہے ہیں۔ موسم میں سردی اور خشکی بڑھتی جا رہی ہے، خوراک کم ہو رہی ہے اور آپ کے ارد گرد سب لوگ باری باری موت کے منہ میں جاتے جا رہے ہیں۔آپ بچ پائیں گے یا نہیں، یہ بھی آپ کو نہیں پتا۔ اگر یہ سب کچھ آپ کو حقیقت سے بہت دور لگ رہا ہے لیکن یہ آپ کے ان عظیم گرینڈ پیرنٹس کے لیے حقیقت ہو گا، جو نو لاکھ سال پہلے اس دنیا میں تھے۔

Published: undefined

طبی جریدے ' سائنس ‘ میں شائع ہونے والی ایک سٹڈی کے مطابق افریقہ میں رہنے والے ہمارے آباؤ اجداد معدوم ہونے والے تھے۔ انسانی آبادی میں اچانک کمی ہونا شروع ہوئی اور آخر میں صرف بارہ سو اسی افراد بچے۔ آبادی اچانک کیوں کر کم ہوئی اس کی وجہ تو معلوم نہیں ہو سکی لیکن ہو سکتا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں نے اس میں کوئی کردار ادا کیا ہو۔ آج کل ہم بھی کچھ اسی طرح کے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

Published: undefined

زیادہ تر ہلاک ہوئے اور کم ہی بچ پائے

اگر بات کی جائے تو انسانوں کی تقدیر چند لوگوں کے ہاتھ میں تھی۔ ہماری مکمل تاریخ، ہمارے پیارے اور وہ تمام افراد، جنہیں ہم جانتے ہیں، ان سب کا تعلق کسی نہ کسی طرح ان بچ جانے والے افراد سے جڑتا ہے۔ اس جائزے کو مرتب کرنے والوں کے مطابق یہ بچ جانے والے ایک لاکھ سترہ ہزار سالوں تک آبادی کو آگے بڑھانے میں کامیاب رہے۔

Published: undefined

روم یونیورسٹی کے پروفیسر جورجیو مانزی بھی اس تحقیق کو مکمل کرنے والی ٹیم کا حصہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ''آج اس سیارے پر ہم آٹھ ارب سے زیادہ انسان ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم خود کو حالات میں ڈھالنے کی اپنی صلاحیت کی وجہ سے ناموافق حالات کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ کیوں نہیں یہ خوش قسمتی تو ہے۔‘‘

Published: undefined

فوسل ریکارڈ

سائنس نے ہمیں ہماری ابتدا کے بارے میں فوسلز کے ذریعے سمجھایا ہے۔ عام طور پر یہ تسلیم شدہ امر ہے کہ تقریباﹰ سات سے پانچ لاکھ سال قبل ہمارے قریبی آباؤ اجداد سمجھے جانے والے 'نینڈرتھلز‘ اور 'ڈینسووانس‘ اور ہمارا ایک قدیمی ورژن ہمارے مشترکہ اجداد سے الگ ہو گئے تھے۔ محققین ان مشترکہ آباؤ اجداد کو 'ہومو ہائیڈلبرگنسس‘ کہتے ہیں۔

Published: undefined

یہ نئی تحقیق اس نظریے کی تائید کرتی دکھائی دیتی ہے۔ لیکن فوسل کے حوالے سے جو ریکارڈ مرتب کیا گیا ہے اس میں خلا یا کمی ہے۔ نو لاکھ سال پرانے فوسل کے بارے میں بہت کم ہی شواہد موجود ہیں اور سائنسدان کئی دہائیوں سے یہ گتھی سلجھا نہیں پا رہے ہیں۔

Published: undefined

تاہم اس نئی تحقیق فوسل کے ریکارڈ میں رہ جانے والے اس خلا کی ایک ممکنہ توجیہ پیش کرتی ہے۔ اور وہ یہ کہ ہو سکتا ہے کہ نو لاکھ تیس ہزار سال سے آٹھ لاکھ تیرہ ہزار سال قبل کے درمیانی عرصے میں 98.5 فیصد قدیمی انسان مر چکے ہوں گے۔

Published: undefined

بہرحال اس نئی تحقیق میں سامنے آنے والے نتائج کو مجودہ فوسلز اور آثار قدیمہ کے ریکارڈ سے دوبارہ جانچنے کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر کہ محققین یہ جاننا ضرور چاہیں گے کہ آیا بچ جانے والے وہ بارہ سو اسی افرا واقعی وہ نینڈرتھلز‘ اور 'ڈینسووانس‘ اور جدید انسانوں یعنی ہمارے آباؤ اجداد تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined