اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کی مجلس عاملہ کا ایک غیر معمولی اجلاس منگل کے روز سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں واقع اس تنظیم کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوا۔ اس میں سویڈن، نیدرلینڈز اور ڈنمارک میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے نسخے جلائے جانے اور ان کی بے حرمتی کے حالیہ واقعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔
Published: undefined
اس اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں او آئی سی نے اپنے تمام رکن ممالک سے اپیل کی کہ ان حالیہ واقعات کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کریں تاکہ مستقبل میں اس طرح کی اشتعال انگیز کارروائیوں کو روکا جا سکے۔ اس اجلاس میں اسلاموفوبک حملوں کے مرتکب افراد کے خلاف ممکنہ اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
Published: undefined
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے مغربی ممالک میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں کی ایسی اشتعال انگیز کارروائیوں پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کے مجرمانہ اقدامات مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور ان کے مذہب، اقدار اور مذہبی علامات کی توہین کے بنیادی ارادے سے کیے جاتے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے متعلقہ حکومتوں کو سخت جوابی اقدامات کرنا چاہییں، بالخصوص اس لیے بھی کہ انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند اس طرح کی اشتعال انگیزی ایسے ممالک میں بار بار کر رہے ہیں۔
Published: undefined
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ قرآن کی بے حرمتی اور پیغمبراسلام کی توہین پر مبنی ایسی کارروائیاں جان بوجھ کی جاتی ہیں اور ایسے اقدامات کو اسلاموفوبیا کے کسی عام واقعے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا عمل دنیا کی ایک ارب60 کروڑ کی مسلم آبادی کی براہ راست اجتماعی توہین ہے۔
Published: undefined
حسین ابراہیم طہٰ نے تمام متعلقہ فریقوں پرزور دیا کہ وہ ایسی اشتعال انگیز حرکتوں کے ذمے دار عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں تاکہ مستقبل میں اس طرح کی اشتعال انگیزی کا اعادہ نہ ہو سکے۔
Published: undefined
او آئی سی میں ترکی کے مستقل نمائندے محمد متین ایکر نے کہا کہ اسٹاک ہوم، دی ہیگ اور کوپن ہیگن میں قرآن جلائے جانے کے حالیہ 'شرمناک‘ واقعات کی انقرہ حکومت شدید مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا، ''ترکی کی جانب سے درخواست کے باوجود بدقسمتی سے سویڈش حکام 21جنوری کو قران پر حملہ روکنے کے لیے ضروری احتیاطی اقدامات کرنے میں ناکام رہے، جس سے حوصلہ پاکر بعد میں نیدرلینڈز اور ڈنمارک میں بھی اسی طرح کی کارروائیاں کی گئیں۔‘‘
Published: undefined
ترک سفیر کا کہنا تھا، ''دنیا کے کئی حصوں بالخصوص یورپ میں اسلام مخالف نفرت خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ دائیں بازو کے سیاست داں اپنے 'تنگ نظر ایجنڈے‘ کو نافذ کرنے کے لیے اسلام مخالف اور مردم بیزاری کی مظہر سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
Published: undefined
دائیں بازو کے شدت پسند ڈینش سویڈش رہنما راسموس پالوڈن نے 21 جنوری کو اسٹاک ہوم میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر قرآن کو نذر آتش کیا تھا۔ اس کے بعد اسلام مخالف گروپ پیگیڈا کے رہنما اور دائیں بازو کے ڈچ سیاست دان ایڈون ویگنس ویلڈ نے بھی نیدرلینڈز اور ڈنمارک میں قرآن کو نذر آتش کیا تھا۔
Published: undefined
دریں اثنا ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر سزیجاترو نے کہا ہے کہ کسی بھی دوسرے مذہب کی مقدس کتاب جلانا یا اس کی بے حرمتی کرنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہب خواہ کوئی بھی ہو، '' ہم اس کی مقدس کتاب یا دیگر مقدس علامات کو جلانے یا ان کی بے حرمتی کرنے کی قطعی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
ہنگری کے وزیر خارجہ کے مطابق، ''میں ایک مسیحی اور باعقیدہ کیتھولک مسیحی کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ کسی بھی دوسرے عقیدے کی مقدس کتاب کو جلانا یا اس کے بے حرمتی کرنا کسی بھی شکل میں قابل قبول نہیں ہو گا۔ میں نہایت معذرت سے کہتا ہوں کہ کسی اور عقیدے کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کو اظہارِ بیان کی آزادی کہنا حماقت کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔ اب اگر کوئی ملک نیٹو کی رکنیت چاہتا ہو اور ترکی کی بھی حمایت حاصل کرنا چاہتا ہو، تو اسے زیادہ محتاط ہونا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز